القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن 2 مئی 2011 کو ایبٹ آباد، پاکستان میں امریکی اسپیشل فورسز کے ایک خفیہ آپریشن میں مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما کے حکم پر سی آئی اے نے انجام دیا تھا۔
امریکی فوجی یونٹ نے ایبٹ آباد میں بن لادن کے محفوظ ٹھکانے پر چھاپہ مارا جہاں سے انہیں کئی اہم شواہد ملے، جن میں ایک کمپیوٹر بھی شامل تھا۔
حالیہ دنوں میں بھارتی میڈیا میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس کمپیوٹر میں بھارتی فلموں کے درجنوں گانے موجود تھے، جنہیں زیادہ تر اُدِت نارائن، کمار سانو اور الکا یاگنک نے گایا تھا۔
اسامہ بن لادن کو مارنے والے امریکی فوجی نے چرس کا کاروبار شروع کر دیا
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اسامہ بن لادن بھارتی گلوکارہ الکا یاگنک کے گانوں کے بہت بڑے مداح تھے۔ ان کے کمپیوٹر سے الکا یاگنک کے 100 سے زائد گانوں کی ریکارڈنگز برآمد ہوئیں۔
قصہ اس گھڑی کا جو اسامہ بن لادن نے پاکستانی صحافی کو دی
اس انکشاف پر ردعمل دیتے ہوئے الکا یاگنک نے ایک انٹرویو میں کہا، ’اس میں میری کیا غلطی ہے؟ اسامہ بن لادن چاہے جو بھی تھا، مگر اس کے اندر ایک چھوٹا سا فنکار بھی چھپا ہوا ہوگا۔ اگر اسے میرے گانے پسند تھے تو یہ اچھی بات ہے، نا؟‘
ایک غلطی پر اسامہ بن لادن کا بیٹا فرانس سے ملک بدر
مبینہ طور پر بن لادن کے کمپیوٹر میں موجود گانوں میں ”اجنبی مجھ کو اتنا بتا“ (فلم: پیار تو ہونا ہی تھا)، ”دل تیرا عاشق“ (فلم: دل تیرا عاشق) اور ”تو چاند ہے پونم کا“ (فلم: جانے تمنا) جیسے مقبول نغمے شامل تھے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسامہ بن لادن کے کمپیوٹر سے موسیقی ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہو، 2017 میں امریکی سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کے کمپیوٹر سے پونے پانچ لاکھ فائدے ملنے کی بات کی تھی اور اس وقت بھی یہ سامنے آیا تھا کہ کمپیوٹر پر بھارتی اور پاکستان کا گلوکاروں کے گیت موجود تھے۔
تاہم بھارتی میڈیا اب ایک بار پھر اسامہ بن لادن کا نام اچھال رہا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اسی ہفتے اپنے ایک انٹرویو میں اسامہ بن لادن کہ پاکستان میں پائے جانے کا ذکر کیا ہے۔