جیسے کھانے پینے کی اشیاء کے لیبل پڑھنا ضروری ہے، ویسے ہی جسم پر استعمال ہونے والی مصنوعات کے لیبل چیک کرنا بھی اہم ہے۔ اگرچہ صابن وقت کے ساتھ خراب نہیں ہوتا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مؤثر صلاحیت کم ہو سکتی ہے۔
ماہر امراض جلد ڈاکٹر کرن ملہوترا کے مطابق، ایکسپائرڈ صابن کے استعمال سے جلدی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ وقت کے ساتھ صابن کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کمزور ہو سکتی ہیں اور اس کے اجزاء میں تبدیلی سے پی ایچ لیول متاثر ہو سکتا ہے۔ جس کا نتیجہ جلد کی جلن، خشکی اور الرجی کی صورت میں نکل سکتا ہے، خاص طور پر حساس جلد والوں کے لیے۔
کن غذاؤں اور اجزاء کے ساتھ شہد کا استعمال نقصان دہ ہوسکتا ہے؟
اس کے علاوہ، ایکسپائرڈ صابن میں بیکٹیریا یا فنگس پیدا ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے، جو جلدی انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔
ایکسپائرڈ صابن کی شناخت کیسے کریں؟
ڈاکٹر ملہوترا کا کہنا ہے کہ اگر صابن کا رنگ مدھم پڑ جائے یا اس کی خوشبو ختم ہو جائے تو یہ ایکسپائر ہو چکا ہوتا ہے۔ اگر صابن پر پھپھوندی کے نشانات ظاہر ہوں تو اسے فوراً ضائع کر دینا چاہیے۔
محفوظ استعمال کے لیے تجاویز
جلد کے مسائل سے بچنے کے لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ہلکے اور غیر معطر صابن استعمال کیے جائیں اور ایکسپائر ہونے کے بعد انہیں ترک کر دینا چاہیے۔ خاص طور پر وہ افراد جو جلدی بیماریوں جیسے خشکی یا فنگل انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں، انہیں پرانے یا کمزور صابن سے گریز کرنا چاہیے۔
سائنسدانوں نے صرف نہا کر وزن گھٹانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا
صابن کو صحیح طریقے سے ذخیرہ کرنے سے اس کی عمر بڑھائی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر ملہوترا کے مطابق، اسے کم نمی والے ماحول میں رکھنا چاہیے تاکہ اس میں پھپھوندی نہ لگے اور اس کی تاثیر برقرار رہے۔