رمضان المبارک کی خصوصی نشریات میں معروف ماہر طبیب آغا عباس نے ذیابیطس (شوگر) کے علاج سے متعلق نہایت اہم اور دلچسپ نکات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے واضح کیا کہ شوگر کے علاج کا ایک قدرتی طریقہ و طرزِ زندگی موجود ہے، جو بغیر کسی دوائی کے موثر ثابت ہوسکتا ہے۔

آغا عباس نے شوگر کے ایک منفرد پہلو کی طرف اشارہ کیا کہ انسان کی خوراک میں حلال اور حرام کا فرق اس کی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ان کے مطابق، ’اگر ہم اپنے کھانے کے ذرائع پر غور کریں اور حلال کمائی کو اپنی زندگی میں یقینی بنائیں، تو جسمانی بیماریاں کم ہوسکتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ میں نے مالِ حلال کھانے والے کو 80 سال کی عمر میں بھی شوگر نہیں دیکھی’ اسکے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میں نے اس شخص سے پوچھا بھی کہ آجکل تو بیس سال اور تیس سال کی عمر میں لوگوں کو شوگر ہورہی ہے جس پر اس نے کہا کہ میں نے آج تک ایک لقمہ بھی مالِ حرام کا نہیں کھایا اور یہی میرے رب کی عطا ہے کہ مجھے کوئی بیماری نہیں لگی۔

بچوں کا قد بڑھانے کا بہترین نسخہ

یہ نقطہ روحانی اور جسمانی دونوں اعتبار سے غور طلب ہے کیونکہ پاکیزہ، حلال اور طیب غذا نہ صرف جسم بلکہ ذہن اور روح پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہے۔

دوسری نہایت اہم بات جو انہوں نے کی وہ ہمارا طرزِ زندگی ہے انہوں نے زور دیا کہ شوگر اور دیگر بیماریوں کی روک تھام کے لیے قدرت کے بنائے ہوئے نظام کو اپنانا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ، صبح جلدی جاگیں اور سورج کی روشنی میں کچھ وقت گزاریں۔ دن کے مخصوص اوقات میں کام کریں اور شام کو جلد گھر واپس آئیں۔ رات کے مقررہ وقت پر سوئیں اور نیند پوری کریں۔ انہوں نے اس اہمیت کو اجاگر کیا کہ ’اگر انسان قدرت کے اصولوں پر چلے تو شوگر کی بیماری سے بچ سکتا ہے اور بھی بہت سی بیماریوں سے بچ سکتا ہے،

انہوں نے غذائی عادات پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ ہمیں سادہ خوراک کو ترجیح دینی چاہیے۔ ماضی میں لوگ صحت مند رہتے تھے کیونکہ وہ سادہ روٹی اور تازہ سبزیاں کھاتے تھے۔ مٹھائیاں اور گوشت کھانے کے باوجود ان کا طرزِ زندگی متوازن تھا۔ زیادہ کاربوہائیڈریٹ اور فائبر سے بھرپور غذائیں استعمال کرتے تھے۔

ایک جادوئی پھل جسے کھانے سے خوبصورت بچے پیدا ہوتے ہیں

انہوں نے پرندوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ، ’پرندے صرف اتنا ہی دانہ کھاتے ہیں جتنا انہیں اس دن کے لیے درکار ہوتا ہے، جبکہ ہم انسان بلاوجہ خوراک ذخیرہ کرتے ہیں اور زیادہ کھاتے ہیں، جو بیماریوں کو دعوت دیتا ہے۔‘ لہٰذا، کھانے میں اعتدال اور سادہ غذا کا انتخاب صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔

آغا عباس نے خاص طور پر سبزیاں، سلاد، پیاز اور ہری سبزیوں کے استعمال پر زور دیا اور کہا کہ ان غذاؤں سے شوگر قدرتی طور پر کنٹرول میں رہتی ہے۔

انہوں نے اس بات کی اہمیت پر بہت زور دیا کہ اچھی نیند لیں۔ شوگر کے مریضوں کے لیے نہایت اہم ہے۔ ان کے مطابق، ’اگر شوگر کے مریض کو 8-9 گھنٹے کی مکمل نیند ملے تو اس کی شوگر لیول خود بخود بہتر ہو جاتی ہے۔ یہی اصول دل کے مریضوں کے لیے بھی لاگو ہوتا ہے، کیونکہ اچھی نیند دل کی بیماریوں کو کنٹرول میں رکھ سکتی ہے۔‘

کیا رمضان کے روزے آپ کی جلد کو چمکدار بنا سکتے ہیں؟

پس ان تمام باتوں پر عمل کرتے ہوئے اور انکے اس اہم نکات پر عمل کرتے ہوئے ہم قدرتی طرزِ زندگی اپنا کر شوگر کو بغیر کسی دوا کے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اپنے کھانے پینے پر دھیان دیں، حلال و حرام کے فرق کو سمجھیں، نیند پوری کریں، قدرتی معمولات کو اپنائیں، اور سادہ غذا کھائیں تو نہ صرف شوگر بلکہ کئی دیگر بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

یہ اصول اپنانا مشکل نہیں، بس ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں کچھ مثبت تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ کا نظام ہے، جو ہمیشہ سے موجود ہے اور انسان کی بھلائی کے لیے ہے۔

More

Comments
1000 characters