اسلام میں نماز کو سب سے اہم عبادات میں شمار کیا جاتا ہے، اور یہ ایک مسلمان کی عملی زندگی کا بنیادی ستون ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص نماز بھی پڑھتا ہو اور ساتھ ہی ساتھ برے کاموں میں بھی ملوث ہو، تو کیا اس کی نماز قابلِ قبول ہوگی؟
رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن میں میزبان شہریار عاصم نے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص منشیات کا کام کر رہا ہے اور دوسرے غلط کام بھی کر رہا ہے لیکن جب اس سے سوال کیا جاتا ہے کہ تم غلط کام کے ساتھ پانچوں وقت کی نماز بھی پڑھ رہے ہوتو اس کا جواب ہوتا ہے کہ ’سب سے پہلا سوال تو نماز کے بارے میں کیا جائے گا‘ تو اس پر کیا معاملہ ہوگا یہ کیسا عمل ہے؟
اس سوال پر مفتی محسن الزماں نے قران کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے, ”إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ“ (العنکبوت: 45)
”بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔“
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ نماز کا مقصد محض ظاہری حرکات نہیں، بلکہ یہ انسان کے کردار میں پاکیزگی اور اصلاح پیدا کرتی ہے۔ اگر نماز کے باوجود کوئی شخص برے کاموں سے باز نہیں آ رہا، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ نماز محض ایک رسم کے طور پر ادا کر رہا ہے، جبکہ حقیقی معنوں میں وہ نماز کو ”قائم“ نہیں کر رہا۔
سورج کی روشنی میں ہی سحری، افطار اور نماز تراویح، دنیا کا یہ منفرد رمضان کہاں؟
بعض لوگ یہ استدلال دیتے ہیں کہ قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز کے بارے میں ہوگا، اس لیے نماز پڑھ لینا کافی ہے، چاہے دوسرے اعمال جیسے منشیات کا کاروبار، دھوکہ دہی، یا ظلم و زیادتی ساتھ ہی کیوں نہ چلتے رہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر نماز انسان کے اندر نیکی اور اصلاح پیدا نہیں کر رہی، تو وہ نماز مؤثر نہیں ہو رہی۔
منشیات فروشی، دھوکہ دہی، یا کسی بھی دوسرے حرام کام میں ملوث رہنا اسلام میں سخت گناہ ہے۔ اگر کوئی شخص ایک طرف تو اللہ کے سامنے جھک رہا ہو، اور دوسری طرف اللہ کے احکامات کو پامال کر رہا ہو، تو یہ کھلا تضاد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا،
”فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ“ (الماعون: 4-5) ”تباہی ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔“
یہ غفلت وہی ہے جس میں انسان نماز کو محض ایک رسم کے طور پر ادا کرے، مگر اس کے دل میں تقویٰ اور خشوع پیدا نہ ہو، اور وہ برے کاموں سے باز نہ آئے۔
اس عمر میں نماز اور حیا کی اہمیت سمجھ آئی ہے، انوشے اشرف
حقیقی نماز وہی ہے جو انسان کے دل کو بدل دے، اس کے اخلاق کو سنوار دے، اور اسے برائیوں سے روک دے۔ اگر کوئی شخص واقعی اللہ کے سامنے جھکنے والا ہے، تو وہ اس کے احکامات کی بھی پیروی کرے گا اور اپنے اعمال کو درست کرنے کی کوشش کرے گا۔ نبی اکرم ﷺ نے سخت تائید فرمائی ہے برے کاموں سے بچنے اور نمازپرھنے کی۔
محض نماز پڑھ لینا کافی نہیں، بلکہ نماز کو قائم کرنا ضروری ہے۔ اگر نماز ہمیں برے کاموں سے نہیں روک رہی، تو یہ ہمارے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ ایسے شخص کو اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا چاہیے، سچے دل سے توبہ کرنی چاہیے، اور اللہ سے ہدایت مانگنی چاہیے تاکہ اس کی نماز واقعی اس کی زندگی میں انقلاب برپا کر سکے۔ نماز کا اصل مقصد یہی ہے کہ وہ برائیوں سے روکے اور اللہ کی قربت کا ذریعہ بنے، نہ کہ صرف ایک رسم یا دلیل کے طور پر استعمال کی جائے۔ اللہ ہم سب کو سچی نماز پڑھنے اور اس کی برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین