منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان اور معاشرتی دوہرے معیار پر گفتگو کرتے ہوئے مفتی طارق مسعود نے نشے سے نجات کے لیے مذہب کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ہم واقعی معاشرے کو منشیات سے پاک کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں لوگوں کو مذہب کی طرف راغب کرنا ہوگا۔
محمد عمر خان نے پروگرام ”آواز“ میں معاشرے میں بڑھتی ہوئی منشیات کے استعمال کے حوالے سے سوال کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حالیہ دنوں میں کچھ کیسز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے، جن میں معاشرے کی بااثر شخصیات اور سیلیبریٹیز کے نام بھی سامنے آئے۔ ان کا سوال تھا کہ’کیا ہمارے معاشرے میں ایک دکھاوے کی شخصیت کچھ اور ہوتی ہے اور پس پردہ حقیقت کچھ اور؟’
اس پر مفتی طارق مسعود نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ صرف ہمارے معاشرے تک محدود نہیں بلکہ ہر دور اور ہر معاشرے میں ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ کچھ لوگ مخلص ہوتے ہیں، جو بظاہر جو نظر آتے ہیں، وہی اپنی نجی زندگی میں بھی ہوتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ظاہری طور پر کچھ اور دکھاتے ہیں اور حقیقت میں بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ یہ مسئلہ نبی اکرم ﷺ کے زمانے سے چلا آ رہا ہے، جب منافقین بھی موجود تھے، اور آج بھی دنیا میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو دوہری زندگی گزارتے ہیں۔
نشے کی لت اور مذہب کی اہمیت
منشیات کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے مفتی طارق مسعود نے کہا، ’مذہب کے بغیر، مذہب کی موٹیویشن کے بغیر آپ نشہ نہیں چھوڑ سکتے!‘
انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارے معاشرے میں شراب نہ پینے کی کوئی دنیاوی ترغیب نہیں دی جاتی، لیکن پھر بھی لوگ اس سے بچتے ہیں، کیونکہ اسلام نے اسے حرام قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ، ’اگر یورپ کی بات کریں تو وہاں ہر کوئی جانتا ہے کہ شراب کے کتنے خطرناک نقصانات ہیں، مگر پھر بھی وہ اپنی سوسائٹی سے شراب ختم نہیں کر سکے۔ وہاں زیادہ تر جرائم شراب کے نشے میں ہی ہوتے ہیں، لیکن چونکہ یہ قانونی ہے، اس لیے لوگ اسے چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔‘
مفتی صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے ملک میں مذہب کو وہاں استعمال نہیں کیا جا رہا جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اگر ہم واقعی چاہتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں شراب، ہیروئن، آئس اور دیگر نشے ختم ہو جائیں، تو ہمیں لوگوں کو مذہب کی طرف راغب کرنا ہوگا۔
مغربی دنیا میں مذہب کا کردار
ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے مفتی طارق مسعود نے بتایا کہ ہانگ کانگ اور امریکہ میں جیلوں کے قیدیوں کو منشیات کی لت سے نجات دلانے کے لیے مذہبی اسکالرز کی مدد لی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہانگ کانگ کی حکومت نے جیلوں میں قیدیوں کے لیے جو موٹیویشنل اسپیکر رکھا ہوا ہے، وہ تبلیغی جماعت کا فرد ہے، اسی طرح، امریکہ میں بھی یہی طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے، اور انہیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ کوئی انہیں کسی اور مذہب میں داخل کر دے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ، ’تورات، انجیل، اور قرآنِ کریم تینوں یہی کہتے ہیں کہ نشہ حرام ہے۔‘
مفتی طارق مسعود کے مطابق، اگر ہم اپنی سوسائٹی کو نشے کی لعنت سے پاک کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں مذہب کو بطور ترغیب استعمال کرنا ہوگا۔ مذہب نہ صرف ایک طاقتور موٹیویشن فراہم کرتا ہے بلکہ اخلاقی اصلاح کا بھی سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ ہمارے دین نے نشے کے خلاف واضح احکامات دیے ہیں، اور اگر ہم اسلامی اصولوں پر عمل کریں، تو ایک بہتر، پاکیزہ اور صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔