آج نیوز کے پروگرام ”آواز“ میں محمد عمر خان نے خواتین کے حوالے سے ایک اہم سوال اٹھایا کہ رمضان المبارک میں خواتین کو عام دنوں کے مقابلے میں کچن کے کاموں میں کہیں زیادہ مصروفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر افطار کے وقت، وہ دوہری ذمہ داری نبھاتی ہیں، جس کی وجہ سے نیند پوری نہیں ہو پاتی اور وہ مسلسل مصروف رہتی ہیں۔

اس پر مفتی طارق مسعود نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، ’یہ تو ہمارے معاشرے کا حسن ہے، جس سے مغربی دنیا محروم ہے۔ گوروں کے ہاں ایسی کوئی بیوی نہیں ہوتی جو صبح اٹھ کر شوہر یا بچوں کے لیے ناشتہ بنائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے دلچسپ میمز بھی بن رہی ہیں، جن میں خواتین بچوں کو جگاتے ہوئے شور مچاتی نظر آتی ہیں۔ اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا, ’ہمیں اپنا زمانہ یاد آتا ہے کہ ہماری امی ہمیں کس طرح محبت سے اٹھایا کرتی تھیں۔ یہی تو ہمارے گھروں کی خوبصورتی ہے کہ خواتین رمضان میں افطاری کی تیاری کر رہی ہوتی ہیں، جس سے گھروں میں ایک خاص رونق پیدا ہوتی ہے اور آپس کے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔‘

تاہم، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین پر اتنا زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے کہ وہ بالکل ہی فرصت سے محروم ہو جائیں۔ انہوں نے امامِ حرم کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر کچھ عرصہ پہلے انہوں نے بھی اس پر بات کی تھی کہ خواتین کو بھی نوافل اور دعاؤں کے لیے وقت ملنا چاہیے۔

گفتگو کو مکمل کرتے ہوئے مفتی صاحب نے ایک مرتبہ پھرخوشگوار انداز میں کہا کہ یہ ہمارے معاشرے کی خوبصورتی اور زینت بھی ہے، رمضان کا ماحول پورے سال سے بالکل مختلف ہوتا ہے، اور یہی اس مقدس مہینے کی خوبصورتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی سہولت اور آرام کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے۔

More

Comments
1000 characters