آج نیوز کے پروگرام ”آواز“ میں معروف عالمِ دین مفتی طارق مسعود سے معاشرے کے اہم اور حساس موضوعات پر گفتگو کی گئی۔ پروگرام کے میزبان محمد عمر نے مفتی صاحب سے اسمگلنگ کے حوالے سے ایک سوال کیا اور ان کی ایک وڈیو کا حوالہ دیا۔

مفتی طارق مسعود نے وضاحت کرتے ہوئے کہا, ’میں نے اسمگلنگ کی اُس وڈیو میں یہ نہیں کہا تھا کہ اسمگلنگ حرام نہیں ہے، بلکہ میں نے یہ کہا تھا کہ اس کی ارننگ (کمائی) حرام نہیں ہے۔ ہر ناجائز کام کی کمائی حرام نہیں ہوتی۔ ریاست نے اگر کسی کام سے روکا ہے تو ہرگز نہ کریں۔‘

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مفتی کا کام یہ ہے کہ جو سوال کیا جائے، اس کا جواب دیا جائے اور جو چیز جتنی ہے، اسے اتنا ہی رکھا جائے۔

انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا، ’اگر میں کسی ملک سے غیر قانونی طریقے سے کوئی چیز اپنے ملک لے کر آتا ہوں تو یہ عمل غلط ہے کیونکہ اسٹیٹ یا ریاست نے اس کی اجازت نہیں دی۔ لیکن دوسری طرف، وہ چیز میری ذاتی ملکیت ہے، جو میں نے اپنے پیسوں سے خریدی ہے۔ اسلام شخصی ملکیت کا قائل ہے۔ اسٹیٹ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ زبردستی لوگوں کی ذاتی اشیاء پر قبضہ کرے، کیونکہ ریاست کا کام عوام کے اموال کی حفاظت کرنا ہے، نہ کہ انہیں غصب کرنا۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’اگر میں نے کوئی چیز اپنے پیسوں سے خریدی ہے، تو میں اس کا مالک ہوں۔ اگر میں اسے دوسرے ملک سے حکومت کی اجازت کے بغیر لے آیا، تو میں قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوں اور مجھے اس کی سزا ملنی چاہیے، لیکن وہ چیز میری ملکیت ہے۔ اگر میں اسے فروخت کروں گا تو اس کا نفع میرے لیے حلال ہوگا۔ ہاں، غلطی یہ ہوگی کہ میں اسے بغیر اجازت کیوں لایا؟ البتہ، نفع اس وقت حرام ہوتا جب میں کسی کی چیز غصب کرکے لاتا، کسی اور کا مال اٹھا کر لے آتا، یا حکومت کی چیزفروخت کرتا۔ اسلام شخصی ملکیت کا قائل ہے اور جو شخص اپنے مال سے کچھ خریدتا ہے، وہی اس کا مالک ہوتا ہے، حکومت اس کی مالک نہیں ہوگی۔‘

مفتی طارق مسعود کے اس مؤقف سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قانون کی پاسداری ہر شہری پر لازم ہے، اور کسی بھی غیر قانونی عمل سے گریز کرنا چاہیے، لیکن اسلام میں شخصی ملکیت کا بھی ایک اصول ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

More

Comments
1000 characters