اداکارہ روبینہ اشرف کہتی ہیں وہ آج بھی اپنے اس کردار پر فخر محسوس کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیریئر کا تاریخی کردار ہے جو ان کی زندگی میں بہت بڑا سنگِ میل ثابت ہوا۔ وہ ایک ایسا کردار ہے جو اس سے پہلے ہوا نہ اس کے بعد ہوا۔

آج ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی عظیم الشان رمضان افطار ٹرانسمیشن ’بارانِ رحمت‘ میں معروف اداکارہ روبینہ اشرف مدعو تھیں۔ انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے آج نیوز کی رمضان ٹرانسمیشن کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں بہت شوق سے یہ ٹرانسمیشن دیکھتی ہوں۔

سینئراداکارہ روبینہ اشرف نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس آفیسر کے کردار پر مجھے آج بھی فخر ہے کہ وہ ایک ایور گرین کردار تھا۔ میرا خیال ہے جو اس وقت اسکول کے بچے تھے، انھوں نے گھرسے ڈانٹ کھا کھا کراور جاگ جاگ کر وہ شو دیکھا اور وہ آج بھی بتاتے ہیں کہ ان کے بچپن کی جو ایک یاد ہے ٹیلی وژن سے وہ دیکھتے آئے ہیں اور میں اس کردار پر فخر محسوس کرتی ہوں۔

انھوں نے کہا کہ میرے لیے وہ کیریئر کا تاریخی کردار ہے اوربہت بڑا سنگِ میل ہے۔ وہ ایک ایسا کردار ہے جو میرا خیال ہے اس سے پہلے ہوا نہ اس کے بعد ہوا۔ ہم آدمیوں سے اس کے ٌپروفیشن کے بارے میں بتاتے ہیں جیسا اس سے پہلے لاہور سے اسی طرح کا شو ’اندھیرا اجالا‘ ہوتا تھا جس میں پروفیشنل میل ہوتے تھے لیکن میرا پولیس افیسر کا کردار واحد تھا جو کہ فی میل تھا۔ میرے لیے بہت بڑی بات تھی اور اسے سوچنے والوں اور بنانے والوں کا بھی بڑا کمال تھا۔

افطار ٹرانسمیشن کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کو منفی کرادار کرنا پسند ہیں یا مثبت تو انھوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ مجھے مثبت رول کرنا زیادہ پسند ہے۔ لیکن اب کوئی مثبت رول نہیں لکھتا، سب منفی رول لکھتے ہیں اورخاص طور پر ہم بڑوں کے لیے تو منفی ہی لکھے جاتے ہیں۔

روبینہ اشرف کا حج سے متعلق حیرت انگیز واقعہ

حج کے حوالے سے اداکارہ روبینہ اشرف نے بتایا کہ انھوں نے دوبار حج کیا جب ہم پہلا حج کر کے واپس آئے تو دل یہی چاہ رہا تھا کہ وہیں رہ جائیں یا دوبارہ حج کرنے جائیں لیکن مجھے سب نے کہا کہ ایک بار فرض ادا ہوگیا اب کسی اور کو حج کرا دیں تو میرا بھی جی چاہتا ہے کہ اگر میرے پاس اتنی استعتات ہے تو میں یہ کروں۔

انھوں نے بتایا کہ حج کرنے سے قبل ایک مارننگ شو میں ایک خاتون میرے پاس آئیں اور یہی بات انھوں نے مجھ سے کی، انھوں نے کہا کہ مجھے حج کرنے کا شوق ہے آپ مجھے حج کرا دیں تو میں نے کہا کہ آپ انتظام کریں جو خرچہ آئے گا میں ادا کروں گی۔

اداکارہ روبینہ اشرف نے بتایا کہ اس خاتون نے پوری کوشش کی لیکن آخر میں پتا چلا کہ وہ محرم کے بغیرحج پر نہیں جا سکتیں تو وہ نہیں جا سکیں۔ میں نے انھیں کہا کہ اگلے سال چلی جائیں لیکن ان کا اصرار تھا کہ وہ عمرے پر چلی جائیں کیوں کہ ان کی لگن لگ چکی تھی اور وہ عمرہ کرنے گئیں۔ اس خاتون نے حج کی پوری کوشش کی لیکن ان کی قسمت میں عمرہ لکھا ہوا تھا میرا خیال ہے اس کے بعد انسان کو اللہ کی رضا پر راضی بہ رضا ہو جانا چاہیے۔

انھوں نے کہ ایک وقت آیا جب میرے شوہرطارق صاحب نے کہا کہ وہ دوبارہ حج کے لیے جانا چاہتے ہیں اور بیٹی نے بھی یہی کہا تو میں اس وقت بھی یہی سوچ رہی تھی کہ اگر ہمارے پاس اتنے پیسے ہیں تو کیوں نہ ہم ڈھونڈ لیتے ہیں کسی کو جس کی لگن ہے۔

سینئرادکارہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے شوہر کو بتایا کہ میں نہیں جا سکوں گی کیوں کہ میرا کچھ اور بھی پلان تھا۔ میرے بہن بھائی آ رہے تھے چونکہ اس سے پہلے مجھے سفر پر جانا تھا تو میرے پاس پاسپورٹ بھی نہیں تھا۔ جہاں سے میرے شوہر حج کا انتظام کرا رہے تھے انھوں نے کہا کہ اگر آپ دونوں جا رہے ہیں تو جا سکتے ہیں اکیلے نہیں بھیج سکتے۔

انھوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے دماغ میں یہی کشمکش چل رہی تھی اور اسی دوران ایک خیال میرے دماغ میں آیا کہ ایک آدمی کوشش کررہا ہے اور ایک قوت، ایک طاقت اس کوشش کو رد یا قبول کر سکتی ہے تو میں کیوں درمیان میں آ رہی ہوں۔ میں نے سوچا بھی کیسے کہ میں طے کروں گی۔

More

Comments
1000 characters