معروف پاکستانی آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے غزہ میں فلسطینیوں کی ”مسلسل نسل کشی“ کے خلاف اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے فن تعمیر کے شعبے کا اہم عالمی ایوارڈ وولف پرائز 2025 مسترد کر دیا۔
اس کے علاوہ، انہوں نے ایوارڈ کے ساتھ دی جانے والی ایک لاکھ ڈالر کی انعامی رقم ( تقریباً 2 کروڑ 80 لاکھ پاکستانی روپے) بھی لینے سے انکار کر دیا۔
پہلی بار ایشیائی اینیمیٹڈ فلم ”نی زہا 2“ 2 ارب ڈالرز سے زیادہ کمانے میں کامیاب
یاسمین لاری کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے حقوق کے لیے ان کی حمایت اور انسانیت کے ساتھ کھڑے ہونے کے اصولوں کے تحت اس اعزاز کو قبول کرنا ان کے ضمیر کے خلاف ہوتا۔
یاسمین لاری کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر ایک جرات مندانہ اور اخلاقی موقف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ، فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک پر خاموش رہنا ان کے لیے ممکن نہیں تھا، اور وہ اس وقت تک کسی قسم کا انعام یا ایوارڈ قبول نہیں کر سکتیں جب تک فلسطینیوں کے حقوق کا مکمل احترام نہ کیا جائے۔
وائرل بی بی سی انٹرویو کے آٹھ سال بعد پروفیسر نے اپنی نئی فیملی فوٹو شئیر کردی
یاسمین لاری کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرنا ان کا اخلاقی فرض ہے۔ ہمیں فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے اور ان کی آزادی اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنا ہے، انہوں نے اپنے بیان میں کہا۔
یاسمین لاری نے 1970 کی دہائی میں پاکستان میں ایک جدید طرز کی آرکیٹیکچر کی بنیاد رکھی اور اپنے کام میں ماحولیاتی اور سماجی انصاف کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وہ اپنے کیریئر میں کئی بین الاقوامی اعزازات اور ایوارڈز حاصل کر چکی ہیں، اور اب تک ان کے کام کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔
یادرہے کہ وولف پرائز جو 1978 سے ہر سال اسرائیل میں دیا جاتا ہے، دنیا بھر کے سائنس دانوں اور فنکاروں کو ان کے نمایاں کاموں پر دیا جاتا ہے۔
اس ایوارڈ کا مقصد انسانی بھلائی اور اقوام کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دینا ہے، لیکن یاسمین لاری نے اس کا حق کو تسلیم کرتے ہوئے انصافی اور انسانی بنیادوں پر اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔