معجزاتی طاقت یا بیماری؟ دنیا کی انوکھی لڑکی، جسے نہ درد محسوس ہوتا ہے نہ بھوک اور نہ ہی تھکن
کیا آپ نے کبھی ایسی زندگی کا تصور کیا ہے جس میں نہ درد کا احساس ہو، نہ بھوک ستائے، اور نہ تھکن جسم کو نڈھال کرے؟ بظاہر یہ کسی سپر ہیرو کی کہانی لگتی ہے، مگر برطانیہ کی اولیویا فارنس ورتھ کے لیے یہ حقیقت ہے۔ ایک ایسی حقیقت جس نے اسے دنیا کے سب سے منفرد انسانوں میں شامل کر دیا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ زندگی اس کے لیے اور اس کے گھر والوں کے لیے ایک چیلنج بھی بن چکی ہے۔
اولیویا فارنس ورتھ ایک نایاب جینیاتی حالت کا شکار ہے، جس کی وجہ سے وہ نہ تو درد محسوس کرتی ہے، نہ بھوک کا احساس ہوتا ہے، اور نہ ہی نیند کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ اس کے چھٹے کروموسوم کی ایک نایاب جینیاتی تبدیلی کے باعث پیدا ہوا ہے۔ دنیا میں کئی افراد ایسے ملے ہیں جن میں ان میں سے کوئی ایک علامت پائی جاتی ہو، مگر تمام خصوصیات ایک ساتھ ہونا کسی معجزے سے کم نہیں۔
اولیویا کی کہانی جتنی حیران کن ہے، اتنی ہی خوفناک بھی ہے۔ درد نہ محسوس کرنا بعض اوقات نعمت لگ سکتا ہے، مگر اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر وہ زخمی ہو جائے یا کوئی اندرونی چوٹ لگے، تو اسے بالکل محسوس نہیں ہوگا۔ اس کی ماں کو ہر وقت چوکنا رہنا پڑتا ہے تاکہ وہ کسی بڑے نقصان سے بچ سکے۔
طبّی ماہرین کو بھی چکرا دینے والی 10 بیماریاں
یہ کیفیت صرف ایک مفروضہ نہیں، بلکہ حقیقت میں اس کے ساتھ کچھ ایسا ہو بھی چکا ہے جس نے سب کو دنگ کر دیا۔ سات سال کی عمر میں، اولیویا ایک گاڑی کی زد میں آ گئی، اسے گاڑی نے دس کاروں کے فاصلے تک گھسیٹ دیا، مگر حیرت انگیز طور پر اس نے نہ چیخ ماری، نہ آنکھ سے آنسو نکلا، بلکہ وہ آرام سے کھڑی ہو کر اپنی ماں کی طرف چل دی! ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اسے ’بایونک گرل‘ کا نام دیا، کیونکہ اس شدت کے حادثے میں جو چوٹیں مہلک ہو سکتی تھیں، وہ اس پر کوئی خاص اثر نہیں ڈال سکیں۔
اولیویا کی دوسری بڑی مشکل یہ ہے کہ اسے بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔ اگر اس کا جسم غذائی قلت کا شکار ہو جائے تب بھی وہ کھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی ماں کو باقاعدگی سے اسے کھانے پر مجبور کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ صحت مند رہ سکے۔ یہ ایک ایسی آزمائش ہے جو عام والدین کو درپیش نہیں ہوتی، مگر اولیویا کے والدین کے لیے روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔
نوجوان کی آنکھوں سے خون بہنے کی پراسرار بیماری نے ڈاکٹرز کو پریشان کر دیا
سب سے زیادہ پیچیدہ مسئلہ اولیویا کے لیے نیند کی عدم موجودگی ہے۔ وہ بغیر کسی دقت کے تین دن تک جاگ سکتی ہے، جو انسانی جسم کے لیے ایک غیر معمولی کیفیت ہے۔ نیند کی کمی کئی ذہنی اور جسمانی مسائل کا باعث بن سکتی ہے، لہٰذا اسے زبردستی نیند کی گولیاں دی جاتی ہیں تاکہ اس کی صحت کو برقرار رکھا جا سکے۔
اولیویا کی حالت دنیا بھر کے طبی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ سائنسدان اس کے جینز پر تحقیق کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو سمجھا جا سکے کہ کیا واقعی کروموسوم 6 میں ہونے والی یہ تبدیلی کسی بڑے سائنسی راز کی کنجی ہو سکتی ہے؟ کیا مستقبل میں اس تحقیق کی مدد سے درد کے علاج میں کوئی انقلابی تبدیلی آ سکتی ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات تلاش کرنے میں ماہرین مصروف ہیں۔
بھارت کے 3 گاؤں عجیب آفت کی لپیٹ میں، لوگ خودبخود گنجے ہونے لگے
یہ کہانی صرف ایک بچی کی نہیں بلکہ سائنس، میڈیکل فیلڈ اور انسانی جسم کے رازوں کی بھی ہے۔ کیا یہ ایک معجزاتی طاقت ہے یا ایک بیماری؟ اس کا جواب شاید ابھی تک مکمل طور پر نہیں ملا، مگر ایک بات طے ہے کہ اولیویا فارنس ورتھ کا وجود انسانی جسم کی پیچیدگیوں اور اس کی حیرت انگیز صلاحیتوں کی ایک زندہ مثال ہے۔