آسٹریلوی 40 سالہ شخص نے 100 دن تک مصنوعی دل کے ساتھ زندگی گزار کر تاریخ رقم کردی۔

تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں ہارٹ فیل کا شکار ایک 40 سالہ شخص کو عطیہ کردہ دل ملنے سے قبل مصنوعی ہارٹ ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ جس کیساتھ اس نے 100 دن تک زندگی گزاری اور اسپتال سے چل کر باہر جانے والا پہلا شخص بن گیا۔

آسٹریلوی محققین اور ڈاکٹرز نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ مارچ کے اوائل میں ڈونر ہارٹ ٹرانسپلانٹ حاصل کرنے سے پہلے آدمی 100 دن سے زیادہ ڈیوائس کے ساتھ رہنے کے بعد امپلانٹ ایک ”بے لاگ کلینیکل کامیابی“ تھا۔

بیوا کور ٹوٹل مصنوعی دل، جو کوئنز لینڈ میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر ڈینیئل ٹمز نے ایجاد کیا ہے، دنیا کا پہلا پیوند کاری کے قابل روٹری بلڈ پمپ ہے جو ایک صحت مند دل کے قدرتی خون کے بہاؤ کو نقل کرنے کے لیے مقناطیسی لیویٹیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، انسانی دل کے مکمل متبادل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔

امپلانٹ، جو ابھی کلینیکل اسٹڈی کے ابتدائی مراحل میں ہے، ان مریضوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو کے آخری اسٹیج کے بائیوینٹریکولر ہارٹ فیلیئر ہیں۔

یہ خاص طور پر ہارٹ اٹیک، کورونری دل کی بیماری اور دیگر بیماریوں جیسے ذیابیطس وغیرہ کے مریضوں کو ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔ کیونکہ ان کا دل مؤثر طریقے سے جسم کو خون پمپ کرنے کے قابل نہیں رہتا۔

یاد رہے کہ ہر سال دنیا بھر میں 23 ملین سے زیادہ افراد ہارٹ فیلیئر کا شکار ہوتے ہیں لیکن صرف 6 ہزار مریضوں کو ہی عطیہ کردہ دل مل سکتا ہے۔ آسٹریلوی حکومت مصنوعی دل کی ڈیوائس بنانے کیلئے 50 ملین ڈالر کی خطیر رقم فراہم کی تھی۔

اس ڈیوائس کو ایک پُل کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے جو کہ عطیہ کردہ دل ملنے تک مریض میں ٹرانسپلانٹ کردی جاتی ہے لیکن کمپنی چاہتی ہے کہ ڈیوائس کے بعد مریض کو عطیہ کردہ دل کی ضرورت نہ رہے اور وہ اسی آلے کے ساتھ زندگی گزار سکے۔

40 سالہ مریض کا تعلق آسٹریلیا کے علاقے نیو ساؤتھ ویلز سے بتایا جارہا ہے جس نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ جو کہ رضاکارانہ طور پر آسٹریلیا میں مکمل مصنوعی دل حاصل کرنے والا پہلا اور دنیا کا چھٹا شخص بن گیا۔

اس سے قبل پہلے پانچ امپلانٹس پچھلے سال امریکا میں ہوئے تھے اور اسپتال سے ڈسچارج ہونے سے پہلے سبھی کو عطیہ دہندگان کے دل ملے تھے، جس میں امپلانٹ اور ٹرانسپلانٹ کے درمیان سب سے طویل وقت 27 دن تھا۔

تاہم آسٹریلوی مریض کو یہ آلہ 22 نومبر کو سڈنی کے سینٹ ونسنٹ اسپتال میں کارڈیوتھوراسک اور ٹرانسپلانٹ سرجن پال جانز کی قیادت میں چھ گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد نصب کیا گیا۔

اسے 22 فروری میں امپلانٹ کے ساتھ اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مریض کو مارچ میں ایک عطیہ کردہ دل ٹرانسپلانٹ کیلئے دستیاب ہوگا۔

More

Comments
1000 characters