رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن کے دوران ایک دلچسپ گفتگو اس وقت دیکھنے کو ملی جب میزبان شہریار عاصم نے مہمان اسد حنیف سے براہِ راست سوال کیے۔ شہریار عاصم نےپوچھا کہ ’ہمارے یہاں اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز نہیں ملتے، چاہے سیوریج کا مسئلہ ہو، سڑکیں ہوں یا دیگر بنیادی سہولتیں۔ کیا واقعی سندھ حکومت فنڈ نہیں دیتی؟‘

یہ سوال سنتے ہی اسد حنیف نے فوری جواب دیا، ’سب کو فنڈز مل رہے ہیں، یہ سراسر غلط بات ہے کہ فنڈ نہیں ملتے۔ جتنے بھی ٹاؤنز ہیں، ان کو باقاعدگی سے رقم دی جاتی ہے، ایم پی اے اور ایم این اے کو بھی فنڈ مل رہے ہیں۔‘

یہ جواب سنتے ہی شہریار عاصم نے مزید تجسس سے پوچھا، ’کتنا فنڈ دیا جاتا ہے؟‘

اسد حنیف نے بتایا، ’ایک ایم این اے کو تقریباً 25 کروڑ روپے ملتے ہیں، اور یہ میں کم بتا رہا ہوں، اصل رقم اس سے زیادہ ہے۔ اسکے علاوہ سندھ حکومت کی طرف سے ہر ٹاؤن کو بھی 12 سے 16 کروڑ روپے فراہم کیے جاتے ہیں، اور یہ ہر مہینے دیا جاتا ہے۔‘

یہ سن کر شہریار عاصم نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’یہ تو بہت بڑی رقم ہیں! 25 کروڑ اور 15، 16 کروڑ کوئی معمولی فنڈ نہیں ہے، اور وہ بھی ہر مہینے؟‘

مراد علی شاہ نے سندھ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی

اسد حنیف نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ، ’نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کو 12.5 کروڑ روپے ملتے ہیں۔‘ اور ’نارتھ کراچی ٹاؤن کو 17.5 کروڑ روپے دیے جاتے ہیں۔‘

اسکے علاوہ ہر یوسی چیئرمین کو بھی 12 لاکھ روپے الگ سے دیے جاتے ہیں۔

یہ سن کر شہریار عاصم نے کہا کہ ، ’اتنا بڑا بجٹ ہر مہینے جاری ہوتا ہے، پھر بھی ترقیاتی کام کیوں نہیں ہو رہے؟ عوام اور تاجر برادری سے مدد کیوں مانگی جاتی ہے؟‘

اس پر اسد حنیف نے کہا، آپ تو ”ٹارگٹ“ کرتے ہیں آپ پروگرام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بہتری لائی جائے، کچھ ٹاؤنز میں اچھا کام بھی ہو رہا ہے‘

سندھ حکومت کا دن کےاوقات میں کراچی شہرمیں ڈمپرزکےداخلےپرپابندی کافیصلہ

لیکن شہریار عاصم اس جواب سے مطمئن نہ ہوئے اور بولے، ’آپ کہہ رہے ہیں کہ ہر مہینے اتنا بڑافنڈ یا بجٹ دیا جاتا ہے، لیکن عوام کو چھوٹے چھوٹے مسائل کے لیے ترسنا پڑتا ہے؟ آخر یہ پیسہ جا کہاں رہا ہے؟ اس کا چیک اینڈ بیلنس کون کرے گا؟‘

اسد حنیف نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا، ’میں آپ کو ثبوت دوں گا کہ فنڈز ریلیز ہوتے ہیں ہرماہ ۔

سندھ حکومت 10 مارچ کو گرین لائن، بی آرٹی کا کنٹرول سنبھالے گی

سوال اپنی جگہ باقی ہے!

یہ گفتگو سن کراور پڑھ کرعوام کے ذہنوں میں بھی وہی سوالات گردش کریں گے جو شہریار عاصم نے اٹھائے۔ اگر ہر ماہ کروڑوں روپے جاری ہو رہے ہیں، تو پھر ترقیاتی منصوبے کیوں نظر نہیں آتے؟ عوام بنیادی سہولتوں سے محروم کیوں ہیں؟ اور سب سے اہم بات، یہ فنڈز آخر جا کہاں رہے ہیں؟ عوام تو پانی تک ٹینکرکے زریعے منگاتے ہیں اس ٹینکر مافیا نے زندگی اجیرن کی ہوئی ہے۔ عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے؟

یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر مکمل تحقیقات اور سخت چیک اینڈ بیلنس کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ان کے حقوق اور حقائق کا درست اندازہ ہو سکے۔

More

Comments
1000 characters