بالی ووڈ کے مشہور اداکار عامر خان، جو ”مسٹر پرفیکشنسٹ“ کے لقب سے جانے جاتے ہیں، 14 مارچ کو اپنی 60ویں سالگرہ منائیں گے۔ اس خاص موقع پرانہوں نے ایک فلمی فیسٹیول میں اپنے کیریئر کے نمایاں پہلووں پر کھل کر گفتگو کی۔
ممبئی میں ہونے والے ”عامر خان: سینما کا جادوگر“ فلم فیسٹیول میں، معروف اسکرین رائٹر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے عامر خان کا انٹرویو کیا۔ اس موقع پر، عامر خان نے اپنی ابتدائی کامیاب فلم ”قیامت سے قیامت تک“ کے بارے میں بات کی اور انکشاف کیا کہ اس فلم کی کامیابی کے بعد انہیں 300 سے 400 فلموں کی پیشکش ہوئی تھی۔
رشی کپور کا ریکارڈ جو 52 سال بعد بھی برقرار، “پشپا “2 اور ”چھاوا“ بھی اسے توڑنے میں ناکام
اگرچہ اس کامیابی کے بعد ان کے لیے کئی مواقع آئے، مگر کچھ وقت بعد کئی فلمیں ناکام ہوئیں، جس کی وجہ سے انہیں ”ون فلم ونڈر“ کا خطاب دیا گیا۔ عامر خان نے اس بارے میں بتایا کہ ان دنوں وہ شدید الجھن کا شکار تھے کیونکہ ان کے پاس محدود تجربہ تھا اور انہیں یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کس فلم کو سائن کریں اور کس سے انکار کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ تین شفٹوں میں کام کرنے کے باوجود خوش نہیں تھے اور کبھی کبھار گھر واپس جا کر روتے تھے۔ عامر خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جو بڑے ہدایت کاروں کے ساتھ کام کرنے کا انہوں نے ہمیشہ خواب دیکھا تھا، ان میں سے کوئی بھی انہیں اس موقع پر نہیں لے آیا۔
تاہم، ان سب مشکلات نے انہیں ایک اہم سبق دیا: ”صرف ایک اچھا اسکرپٹ ہی کافی نہیں ہوتا، بلکہ ہدایت کار، پروڈیوسر اور ان کی نیت بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے۔“
عامر خان نے مزید کہا کہ جب انہوں نے ”نہ“ کہنا سیکھا اور کام کے انتخاب میں زیادہ محتاط رہنا شروع کیا، تو اس کے بعد کامیابی خودبخود ان کے قدموں میں آئی۔