رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن ”بارانِ رحمت“ کی ایک روحانی اور فکر انگیز محفل میں علامہ زہیر عباس عابدی نے نہایت جامع اور بصیرت افروز خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پروردگارِ عالم نے خواتین کو ایک عظیم مقام عطا کیا ہے۔ اس مقام کی سب سے بڑی ذمہ داری نسلِ انسانی کی تربیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی نسل پروان چڑھے گی، اس کی بنیاد عورت ہی رکھے گی۔ اسی لیے عورت کی قربانی کا براہِ راست اثر پوری نسل پر پڑتا ہے۔
عمر شہزاد نے علامہ صاحب کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر عورت کی تربیت صحیح نہ ہو تو پوری نسل تباہ ہو سکتی ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک عورت کی اصلاح درحقیقت ایک خاندان، ایک معاشرے، اور بالآخر ایک پوری قوم کی اصلاح ہے۔
بی بی فاطمۃ الزہرہؓ: جنتی خواتین کی سردار، رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں کا نور
عورت اور مرد کے فطری اوصاف
علامہ زہیر عباس عابدی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ، ’اگر ایک مرد خراب ہو تو وہ ایک فرد کی خرابی ہوتی ہے، لیکن اگر ایک عورت خراب ہو تو پوری نسل تباہ ہو جاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پروردگار نے عورت کو محبت کا مظہر اور مرد کو عقل کا مظہر بنایا ہے۔ ان کے مطابق عقل سوچتی ہے، جبکہ محبت قربانی دیتی ہے۔ مرد کسی بھی فیصلے سے پہلے سوچ و بچار کرتا ہے کہ آیا یہ کام کرے یا نہ کرے، لیکن عورت فطرتاً محبت اور قربانی کی علامت ہے، اور یہی قربانی بقا کا سبب بنتی ہے۔
علامہ صاحب نے نہایت خوبصورت مثال دی کہ زمین پھٹتی ہے، اپنی قربانی دیتی ہے، تب جا کر پودا اگتا ہے۔ یہی قربانی آگے جا کر زندگی کو ممکن بناتی ہے۔ بالکل اسی طرح عورت جب قربانی دیتی ہے، تو نسلِ انسانی پروان چڑھتی ہے اور ایک بہترین معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔
’قربانی‘ بقا کی علامت
علامہ زہیر عباس عابدی نے گفتگو کو مزید وسعت دیتے ہوئے فرمایا کہ قربانی درحقیقت انسانیت کی بقا کا بنیادی اصول ہے۔ اگر قربانی نہ ہو، تو زندگی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ زمین سے لے کر آسمان تک ہر چیز کی بقا قربانی کے اصول پر قائم ہے، اور یہی اصول عورت کی فطرت میں ودیعت کیا گیا ہے۔
خواتین کے حقوق کا عالمی دن: اسلام کیا کہتا ہے؟
علامہ زہیر عابدی نے کہا کہ ’جب عورت قربانی دیتی ہے، تو نسل پیدا ہوتی ہے، نسل بڑھتی ہے، اور اس قربانی کے نتیجے میں ایک صالح اور بہترین معاشرہ وجود میں آتا ہے۔‘
یہی وجہ ہے کہ عورت کی عظمت اس کی محبت، قربانی، اور تربیت میں پوشیدہ ہے۔ ایک باشعور اور نیک سیرت عورت اپنی نسل کو ایسے سانچے میں ڈھال سکتی ہے، جو نہ صرف ایک خاندان، بلکہ پورے معاشرے اور قوم کی ترقی کا سبب بنے۔
رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن کی یہ گفتگو نہ صرف فکر انگیز تھی، بلکہ ہر سننے والے کے دل پر اثر چھوڑ گئی۔ علامہ زہیر عباس عابدی نے نہایت مدلل انداز میں عورت کی ذمہ داریوں، اس کے فطری اوصاف، اور قربانی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ یہ بات طے ہے کہ اگر عورت کی تربیت صحیح ہو تو ایک صالح نسل پروان چڑھ سکتی ہے، اور اگر عورت اپنی فطری ذمہ داریوں کو سمجھ لے، تو ایک بہترین اور پُرامن معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔