رمضان المبارک میں روزے کی روحانی اور عملی حیثیت کو سمجھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ آج نیوز کی رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن بارانِ رحمت رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن میں اسی حوالے سے ایک اہم سوال زیرِ بحث آیا۔
پروگرام کی میزبان ارسلہ صدیقی نے سوال کیا، ’اگر کوئی شخص دن کا زیادہ حصہ، یعنی 10 سے 11 گھنٹے سو کر گزار دے، تو کیا اس کا روزہ قبول ہوگا؟‘
اس پر مفتی نور رحمانی نے کہا کہ اگر روزہ رکھنے والا شخص نماز ادا کرتا ہے اور تارکِ صلاۃ نہیں ہے، تو اس کا روزہ قبول ہوگا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا کرنے سے روزے کی افادیت اور اس کی برکت کم ہوجائے گی۔
انہوں نے حدیثِ مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”ہلاک ہوا وہ شخص جو رمضان میں بھی اپنی بخشش نہ کروا سکا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں رحمتوں کی بارش ہورہی ہوتی ہے، شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں، اور نیک اعمال کا بے حد ثواب ہے۔ اس لیے روزے کا اصل مقصد صرف بھوکا پیاسا رہنا نہیں بلکہ ذکرِ الٰہی، تلاوتِ قرآن، عبادات اور نیک اعمال میں وقت گزارنا ہے۔
روزہ رکھ کر پورا دن توانا رہنے کے لیے چند آسان تجاویز
”سونا بھی عبادت ہے“ – علامہ حسین مسعودی کی وضاحت
گفتگو کے دوران، پروگرام کی ایک اور معتبر شخصیت، علامہ حسین مسعودی نے بھی اس موضوع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مفتی نور رحمانی نے ذکرِ الٰہی اور نورانی اذکار کا تذکرہ کیا، اور میں ایک اور پہلو یا اس میں ایک اور بات کا اضافہ کرنا چاہوں گا۔
اگر کوئی شخص سحری کے بعد فجر کی نماز پڑھ کر سو جاتا ہے، پھر ظہر کی نماز کے بعد آرام کرتا ہے، اور اسی طرح ہر نماز کے بعد وہ سوتا ہے اور مغرب کے وقت روزہ افطار کرتا ہے تو اس بارے میں ایک رحمت کا ذکر کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ رسولِ کریم ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ، روزے میں سونا بھی عبادت ہے۔ اور سانس لینا تسبیحِ الٰہی ہے۔
علامہ حسین مسعودی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو دکھائی نہیں دیتی اور اس کا دکھاوا نہیں کیا جاسکتا، اس کے اثرات دل و روح پر ہوتے ہیں۔ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں سو رہا ہے، تو بھی اس کی سانسیں اللہ کی تسبیح شمار ہوتی ہیں۔ وہ گویا اللہ کے لیے ہوچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں بیدار رہ کر غیبت، تہمت، فضول گفتگو، لغویات یا غیر ضروری طور پر موبائل میں وقت ضائع کرتا ہے، تو اس سے تو اچھا ہے کہ وہ سو جائے۔ یقینا انکا یہ کہنا اس بات کی غمازی ہے کہ عباتِ الہی اور ذکر اذکار بیحد رحمت اور برکت اور فیوض کے حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں اورغیبت اور فضول گفتگو نہایت قبیح عمل ہیں۔
یعنی، اصل مقصد وقت کا بہتر استعمال ہے۔ اگر آپ جاگ کر عبادات، ذکرِ الٰہی اور نیکی کے کام کر رہے ہیں، تو یہ بہترین عمل ہے۔ لیکن اگر جاگنے کا وقت برے کاموں میں صرف ہو رہا ہے، تو خاموشی اور نیند میں رہنا زیادہ مفید ہے، کیونکہ اس سے کم از کم گناہ سے بچاؤ ممکن ہے۔
روزے کے دوران نیند کا زیادہ ہونا روزے کی قبولیت پر اثر نہیں ڈالتا، بشرطیکہ نماز ترک نہ کی جائے۔ تاہم، رمضان کا حقیقی فائدہ تب ہی حاصل ہوگا جب اس مقدس مہینے میں عبادات، نیک اعمال اور ذکرِ الٰہی کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔