بھارت میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا ہے، خاص طور پر حالیہ دنوں میں ریلیز ہونے والی فلم ’چھاوا‘ کے بعد جس میں اورنگزیب کے خلاف جذبات کو ہوا دی گئی ہے۔

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے خلد آباد میں واقع اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کام قانون کے دائرے میں رہ کر کیا جانا چاہیے کانگریس کہ دورِ حکومت میں اِس مقبرے کو محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کر کے تحفظ کی ذمہ داری سونپ دی گئی تھی۔

’باغبان‘ کا وہ اداکار جسے فلم ہٹ ہونےکے باوجود کام نہ ملا

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ادین راجے بھوسلے نے بھی اسی مقبرے کو گرانے کی حمایت کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ ”ایک بلڈوزر بھیج کر اس (اورنگزیب) کی قبر مسمار کر دو، وہ چور اور لٹیرا تھا“۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اورنگزیب کے مقبرے پر جاتے ہیں اور اس کی شان میں قصیدے پڑھتے ہیں، انہیں اس قبر کو اپنے گھر لے جانا چاہیے۔

اس سے قبل، بی جے پی کی ایک اور رہنما نونیت رانا نے بھی اورنگزیب کی قبر کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اور یہ تجویز دی تھی کہ جیسے اورنگ آباد کا نام بدل کر چھترپتی سمبھاجی مہاراج کے نام پر رکھا گیا ہے، ویسے ہی اورنگزیب کی قبر کو بھی مسمار کیا جائے۔

کرن جوہر نے اپنے نام سے متعلق بڑا مقدمہ جیت لیا، نئی فلم کی ریلیز رُک گئی

اورنگزیب کا مقبرہ خلد آباد میں واقع ہے اور یہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ مغل بادشاہ کی وصیت کے مطابق انہیں یہاں دفن کرنے کی خواہش تھی کیونکہ ان کا مرشد سید زین الدین کا مزار اسی علاقے میں تھا۔ اورنگزیب کی قبر سید زین الدین کے مزار کے احاطے میں واقع ہے، جہاں بعد میں نظام حیدرآباد نے سنگ مرمر کی جالی نصب کرائی۔

فلم ’چھاوا‘ کی ریلیز کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جذبات مزید بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر ہندوانتہاپسندوں کے درمیان۔ انتہا پسند ہندو تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں اور کئی بار مسلمانوں کے خلاف پُرتشدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔

مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزر سے مسمار کرنے کی پالیسی، مساجد پر حملے اور مسلمانوں کے کاروبار کا بائیکاٹ جیسے واقعات بھی روز بروز بڑھ رہے ہیں۔

ان حالات میں کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف پولیس کارروائیاں بڑھ گئی ہیں اور تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے والی طالبات کو داخلے سے روکنے جیسے اقدامات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

ان حالات میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسے اداروں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

یہ سلسلہ نہ صرف بھارت میں مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے بلکہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے لیے بھی سنگین مسائل پیدا کر رہا ہے۔

More

Comments
1000 characters