جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں ایک شخص کے سبب بارش نہ ہوئی

11 Mar 2025
Story of a sinner in Hazart Mosa era - Ramadan Transmission with Omer Shahzad and Arsala Siddiqui

عمر شہزاد کے رمضان اسپیشل ٹرانسمیشن میں مہمان شخصیت سے سوال کے جواب میں ایک نہایت روح پرور واقعہ بیان کیا اور کہا کہ جو لوگ اللہ کی رحمت سے مایوس ہوجاتے ہیں، جن کے دل میں یہ آتا ہے کہ شاید میرے گناہوں کے سبب میری معافی نہ ہوسکے، رمضان سب سے بہترین وقت ہے اللہ کی بارگاہ میں معافی کا۔

رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں توبہ کے دروازے کھلے ہوتے ہیں جو بھی سچے دل سے اپنے گناہوں پر نادم ہو کر اللہ سے معافی مانگے اللہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیتا ہے چاہے اس کے گناہ کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہوں اسی بات کو سمجھانے کے لیے ایک بہت خوبصورت واقعہ بیان کیا گیا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا بارش رک گئی لوگ پریشان ہو گئے ہر طرف خشک سالی کا عالم تھا لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا کہ اللہ کے برگزیدہ نبی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائے اور بارش برسائے حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ کے حضور دعا کے لیے جبل طور پر گئے اور عرض کی یا اللہ تیری مخلوق بارش کے انتظار میں ہے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے بارش برسا دے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب آیا کہ موسیٰ تمہاری قوم میں ایک ایسا بندہ ہے جس کے گناہوں کی وجہ سے بارش کو روک لیا گیا ہے، جب تک وہ توبہ نہیں کرتا یا اس بستی کو چھوڑ کر نہیں جاتا بارش نہیں ہوگی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام واپس آئے اور قوم سے فرمایا کہ ہم میں ایک ایسا شخص موجود ہے جس کے گناہوں کے سبب اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہے یا تو وہ شخص سامنے آئے اور اللہ کے حضور توبہ کرے یا پھر اس بستی سے نکل جائے تاکہ ہم پر باران رحمت برسائی جائے۔

یہ اعلان سنتے ہی مجمع پر سناٹا چھا گیا ہر کوئی حیران تھا کہ وہ کون ہو سکتا ہے وہ گناہگار شخص جو اللہ کے غضب کا سبب بنا ہے وہ خود بھی یہ سن رہا تھا اس کے دل پر گھبراہٹ طاری ہو گئی۔ اگر وہ سب کے سامنے آتا تو شرمندگی اور بے عزتی ہوتی اور اگر شہر چھوڑ کر چلا جاتا تو بھی اس کا گناہ سب پر عیاں ہو جاتا، دل میں شدید پشیمانی تھی ندامت تھی آنکھوں میں آنسو آگئے اللہ کے حضور دل ہی دل میں دعا کی کہ یا اللہ میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں سچے دل سے توبہ کرتا ہوں میرے گناہوں پر پردہ رکھ لے مجھے معاف کر دے اور اپنی رحمت سے بارش برسا دے، ابھی اس کے دل سے یہ الفاظ نکلے ہی تھے کہ اچانک آسمان پر بادل چھا گئے اور زوردار بارش ہونے لگی سب حیران تھے کہ نہ کوئی شخص بستی سے نکلا نہ کوئی آگے بڑھا تو پھر بارش کیسے ہونے لگی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ اے میرے رب وہ بندہ کون تھا جس نے توبہ کی اللہ نے فرمایا موسیٰ جب وہ گناہ کر رہا تھا تب بھی میں نے اس کا پردہ رکھا تھا اور اب جب کہ اس نے سچے دل سے توبہ کرلی ہے تو میں اس کا پردہ کیوں کھولوں۔

یہ واقعہ ہمیں سب سے بڑھ کر یہ سکھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے عیبوں پر پردہ ڈالتا ہے اور ہمیں بھی چاہیے کہ ہم دوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈالیں نہ کہ انہیں دوسروں کے سامنے ظاہر کریں یا سوشل میڈیا پر لوگوں کے گناہوں کو اچھالیں کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے کتنے گناہ ہیں جن پر اللہ نے پردہ ڈال رکھا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سبق ملتا ہے کہ چاہے گناہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اللہ کی رحمت ہمیشہ بڑی ہے مایوسی گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے اور رمضان المبارک کا مہینہ خاص طور پر توبہ اور مغفرت کا ہے اللہ سے معافی مانگیں اور اس کی رضا کے مطابق زندگی گزارنے کا عزم کریں۔

مایوسی گناہ ہے، کبھی بھی یہ نہ سوچیں کہ ہم معافی کے لائق نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو بندے کی شہہ رگ سے بھی قریب ہے۔ رمضان توبہ کا مہینہ ہے، ہمیں چاہیے کہ اس مبارک مہینے میں اللہ سے معافی مانگیں، اپنے گناہوں پر ندامت کا اظہار کریں اور سچے دل سے توبہ کریں۔

رمضان المبارک کا ہر لمحہ قیمتی ہے، اس لیے اس موقع کو ضائع نہ کریں، اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، نیک اعمال کو اپنائیں، اور دوسروں کی پردہ پوشی کریں تاکہ اللہ بھی ہمارے عیبوں پر پردہ ڈالے۔ بیشک، وہ رحیم ہے، کریم ہے، اور توبہ قبول کرنے والا ہے۔

More

Comments
1000 characters