ممبئی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز کرن جوہر کی شہرت اور شخصیت کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی فلم ”شادی کے ڈائریکٹر کرن اور جوہر“ کی ریلیز کو روک دیا۔

عدالت نے فیصلہ دیا کہ فلم کا عنوان اور مواد کرن جوہر کی پرائیویسی کی پامالی کرتا ہے اور اس سے ان کی برانڈ ویلیو متاثر ہوتی ہے۔ جسٹس آر آئی چاگلا کی سربراہی میں سنگل جج بینچ نے یہ کہا کہ اس عنوان کے ساتھ فلم ریلیز کرنے سے ناظرین خود بخود اسے کرن جوہر سے جوڑیں گے، جس سے ان کی ساکھ اور شہرت کو نقصان پہنچے گا۔

گووندا کی اہلیہ کی مقبول رئیلٹی شو ’فیبلس لائیوز آف بالی وڈ وائفز‘ میں شرکت کا امکان

کرن جوہر نے جون 2024 میں اس معاملے میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جب انہیں علم ہوا کہ فلم کے پروڈیوسرز ”انڈیا پرائیڈ ایڈوائزری پرائیویٹ لمیٹڈ“ نے ان کی اجازت کے بغیر فلم کا عنوان استعمال کیا ہے۔

کرن جوہر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کا نام اور پیشہ کسی بھی فلم میں استعمال کرنا غیر قانونی ہے جب تک کہ ان سے باضابطہ اجازت نہ لی جائے۔

شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف مشکل میں پھنس گئے، قانونی نوٹس جاری

کرن جوہر نے مزید بتایا کہ انہوں نے 6 جون 2024 کو فلم کے سازوں کو ایک ”سیز اینڈ ڈیسسٹ“ نوٹس بھیجا تھا، جس میں انہیں تنبیہ کی گئی تھی کہ وہ ان کا نام استعمال نہ کریں، مگر فلم کے سازوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ کرن جوہر نے الزام عائد کیا کہ فلم ساز ان کی شہرت اور نیک نامی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔

فلم کے اسکرپٹ میں کرن جوہر کے خلاف توہین آمیز ریمارکس اور اشارے شامل ہونے کی وجہ سے انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ فلم ”ایڈلٹ کیٹیگری“ میں آتی ہے، اور اگر اس کا تعلق ان کے نام اور شخصیت سے جوڑا جاتا ہے تو یہ ان کی ساکھ کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

13 جون 2024 کو ممبئی ہائی کورٹ نے کرن جوہر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے فلم کی ریلیز روک دی تھی۔ تاہم، دسمبر 2024 میں انڈیا پرائیڈ ایڈوائزری نے فلم کی ریلیز کی پابندی ختم کروانے کے لیے جوابی مقدمہ دائر کیا۔

مدعی کے وکیل اشوک ایم ساراگی نے عدالت میں کہا کہ فلم سازوں نے آخری لمحے میں عدالت کا رخ کیا اور فلم کی ریلیز کے تمام انتظامات مکمل ہو چکے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلم میں کرن جوہر کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا اور فلم ساز اس میں ضروری ترامیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

کرن جوہر نے اس کے جواب میں کہا کہ فلم سازوں نے دانستہ طور پر ان کا نام استعمال کیا ہے، جس سے ان کے شخصیت کے حقوق، پرائیویسی کے حقوق اور برانڈ ویلیو کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

آخرکار، ممبئی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز کرن جوہر کے حق میں فیصلہ سنایا اور فلم کی ریلیز پر مستقل پابندی عائد کر دی۔

More

Comments
1000 characters