کیا باپ کی بدعا فوراً لگتی ہے؟

09 Mar 2025
Can parents’ prayers change destiny? - Mufti Mohsin uz Zaman - Baran-e-Rehmat Sehri Transmission

انسانی زندگی میں دعا کی اہمیت ناقابلِ انکار ہے۔ دعا بندے اور اس کے رب کے درمیان ایک ایسا وسیلہ ہے جو ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دعا کو تقدیر بدلنے والا سب سے مؤثر ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔

کیا تقدیر پہلے سے لکھی جا چکی ہے؟

آج نیوز کی سحری اسپیشل ٹرانسمیشن میں شہریار عاصم نے مفتی محسن الزماں سے سوال کیا کہ’ہم نے سنا ہے کہ جب ہم پیدا ہوتے ہیں تو ہماری قسمت پہلے ہی لکھ دی جاتی ہے۔ کیا تقدیر پہلے سے طے ہو چکی ہوتی ہے؟’

مفتی محسن الزماں نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تقدیر کی دو اقسام بنائی ہیں، ’تقدیرِ مبرم‘، یہ وہ تقدیر ہے جو طے شدہ اور غیر متبدل ہے، جیسے موت، پیدائش، اور کچھ خاص آزمائشیں اور دوسری ’تقدیرِ معلق‘ یہ وہ تقدیر ہے جو انسان کی کوششوں، اعمال اور دعاؤں سے بدل سکتی ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی فرماتا ہے ”میں بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں۔“ یعنی اگر کوئی بندہ اپنے رب سے اچھا گمان رکھے کہ وہ اسے کامیابی عطا کرے گا، تو اس کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دعاؤں سے تقدیر بدل جاتی ہے، اور اللہ تعالیٰ جو چاہے لکھ بھی سکتا ہے اور مٹا بھی سکتا ہے۔

والدین کی دعائیں اور تقدیر کی تبدیلی

شہریار عاصم نے کہا کہ ’والدین کی دعائیں تقدیر بدل دیتی ہیں‘، جس پر مفتی محسن الزماں نے نبی کریم ﷺ کی حدیث مبارکہ کا حوالہ دیا، ”سوائے دعا کے کوئی شے تقدیر کو نہیں بدل سکتی۔“

یعنی اگر کسی کی تقدیر میں کوئی مشکل لکھی ہو، تو دعا اس مشکل کو ٹال سکتی ہے۔ والدین کی دعا خصوصاً اس میں سب سے زیادہ مؤثر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ”ماں باپ تمہارے لیے جنت بھی ہیں اور دوزخ بھی ہیں“ یعنی ان کی خدمت کر لو، جنت حاصل کر لو، اور اگر ان کے ساتھ زیادتی کرو گے، تو جہنم میں داخل ہو جاؤ گے۔

یہ حدیث ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ والدین کی دعائیں جنت کی راہ ہموار کر سکتی ہیں، جبکہ ان کی ناراضی اور بددعا انسان کو جہنم کی طرف لے جا سکتی ہے۔

باپ کی دعا اور بددعا کی طاقت

ماں تو ہر وقت اپنی اولاد کے لیے دعا کرتی ہے، لیکن شہریار عاصم نے سوال کیا کہ ’کیا باپ کی دعا زیادہ اثر رکھتی ہے؟‘

مفتی محسن الزماں نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”دو افراد کی دعائیں اور بد دعائیں فوراً قبول ہوتی ہیں۔ باپ کی دعا اپنی اولاد کے حق میں اور باپ کی بددعا اپنی اولاد کے خلاف“

یہ حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ باپ کی دعا زندگی میں برکت، کامیابی، اور خوشیوں کا سبب بن سکتی ہے، جبکہ باپ کی ناراضی اور بددعا سے زندگی مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اولاد کو چاہیے کہ وہ اپنے والد کے ساتھ ہمیشہ حسنِ سلوک کرے، تاکہ ان کی دعاؤں کا سایہ ہمیشہ ان کے سر پر رہے۔

دعا ایک ایسی طاقت ہے جو مشکل وقت کو آسانی میں بدل سکتی ہے، تقدیر کو تبدیل کر سکتی ہے، اور جنت کے دروازے کھول سکتی ہے۔ خاص طور پر والدین کی دعائیں زندگی کی کامیابی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ اس لیے ہمیشہ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کریں، ان کی دعائیں لیں، اور دعا کو اپنی زندگی کا اہم حصہ بنائیں، کیونکہ دعا وہ واحد چیز ہے جو اللہ کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے اور ہماری تقدیر میں بہتری لا سکتی ہے۔

More

Comments
1000 characters