والدین کی وفات کے بعد ان سے معافی کیسے مانگی جائے؟

09 Mar 2025
How can one seek forgiveness from parents after their death? - Mufti Mohsin uz Zaman -Baran-e-Rehmat

آج نیوز کی سحری اسپیشل ٹرانسمیشن میں میزبان شہریار عاصم نے مفتی محسن الزماں سے ایک اہم سوال کیا، ’ایسی اولاد جو والدین کی زندگی میں ان کے ساتھ غیر مناسب رویہ رکھتی ہے اور والدین کے انتقال کے بعد انہیں احساس ہوتا ہے کہ ہم نے بہت بڑا گناہ کیا، تو وہ کیا کریں؟ کیونکہ معافی تو بندے سے زندگی میں ہی مانگی جا سکتی ہے، بعد میں کیا حل ہے؟‘

مفتی محسن الزماں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ والدین کے حقوق کی ادائیگی بہت ضروری ہے، اور اگر کوئی اپنی زندگی میں والدین کے ساتھ اچھا سلوک نہ کر سکا ہو تو اس کے پاس اب بھی چند راستے موجود ہیں تاکہ وہ اپنی کوتاہی کا ازالہ کر سکے۔

ایصالِ ثواب اور والدین کے لیے صدقہ جاریہ

انہوں نے کہا کہ ایصالِ ثواب سب سے بہترین طریقہ ہے۔ اولاد اپنے والدین کے لیے نیک اعمال کرے اور ان کے نام پر صدقہ و خیرات کرے، تو ان کے درجات بلند کیے جا سکتے ہیں۔

’ایک طریقہ یہ ہے کہ جمعہ کے روز یا کسی بھی دن والدین کی قبر پر جا کر ان کے لیے ایصالِ ثواب کیا جائے۔ اس کے علاوہ، صدقہ جاریہ جیسے نیک کام کیے جا سکتے ہیں، جو والدین کے لیے مسلسل ثواب کا ذریعہ بنتے ہیں۔‘

رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور ایک عملی مثال

مفتی محسن الزماں نے نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث کا حوالہ دیا، ’ایک صحابی رسول ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ، میری ماں کا انتقال ہو چکا ہے، میں ان کے لیے کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک کنواں کھدوا کر اسے اپنی ماں کے نام سے منسوب کر دو۔ جو بھی اس کنویں سے پانی پیے گا، اس کا ثواب تمہاری والدہ کو پہنچے گا۔‘

’ایصالِ ثواب، صدقہ جاریہ، اور والدین کے حق میں دعا ایسے اعمال ہیں جو نہ صرف والدین کی مغفرت اور راضی ہونے کا سبب بنتے ہیں، بلکہ اولاد کے لیے بھی نجات کا ذریعہ بنتے ہیں۔‘

والدین کے حقوق کی ادائیگی زندگی میں ہی کرنی چاہیے، لیکن اگر کوئی کوتاہی ہو جائے تو بعد از وفات ان کے لیے دعا، خیرات، اور نیک اعمال ہی وہ راستہ ہیں جو انہیں راضی کر سکتے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف والدین کے لیے باعثِ ثواب ہوگا، بلکہ اولاد کی زندگی میں بھی برکت اور سکون لے کر آئے گا۔

More

Comments
1000 characters