”بارانِ رحمت“ رمضان اسپیشل افطار ٹرانسمیشن میں مشہور مزاحیہ ولاگر اور کونٹینٹ کریئیٹر عروج اسماعیل نے اپنے وائرل مواد، سوشل ایشوز، اور تفریحی انداز کے بارے میں گفتگو کی۔
پروگرام کی میزبان ارسلہ صدیقی نے ان سے سوال کیا، ’آپ کی ویڈیوز ماؤں اور بہنوں کے دل کی آواز ہوتی ہیں، وہ باتیں جو وہ خود نہیں کہہ پاتیں، آپ کے کانٹینٹ کے ذریعے ان کا اظہار ہو جاتا ہے۔ تو یہ شوق کہاں سے آیا؟ کیا کبھی آپ نے سوچا تھا کہ یہ کرنا ہے؟‘
عروج اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ سب اتفاقی طور پر شروع ہوا، میرا تھوڑا بہت اپنا تجربہ بھی تھا، پھر میں نے ایک دو ویڈیوز بنائیں، جو راتوں رات وائرل ہو گئیں، لاکھوں ویوز حاصل کر گئیں۔ اس کے بعد بہت سی خواتین کے پیغامات آنے لگے کہ جو آپ کہہ رہی ہیں، وہ حقیقت میں ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔ اس سے مجھے احساس ہوا کہ میرے کانٹینٹ میں لوگوں کے لیے کشش ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت دی کہ ان کا زیادہ تر مواد ساس بہو کے تعلقات اور دیگر سوشل ایشوز پر مبنی ہوتا ہے، جسے وہ مزاحیہ انداز میں پیش کرتی ہیں تاکہ پیغام بھی پہنچے اور کوئی برا نہ منائے۔
عروج اسمٰعیل کہ کہنا ہےکہ میں اپنے مواد میں یہی کوشش کرتی ہوں کہ لوگوں کو گہرا پیغام بھی ملے، مگر مزاح کے ساتھ تاکہ وہ کچھ سیکھیں کہ ہمیں کچھ چیزوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ بہو ہو یا بیٹی، سب کو اپنا سمجھنا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر اچھا اور غلط مواد، عروج اسماعیل کا مؤقف
پروگرام کے میزبان عمر شہزاد نے ان سے سوال کیا کہ جہاں اچھا مواد موجود ہے، وہاں غیر ضروری اور غیر اخلاقی مواد بھی نظر آتا ہے، اس حوالے سے آپ کیا کہتی ہیں؟
عروج اسماعیل نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا، ’یہ حقیقت ہے کہ جہاں اچھا مواد ہے، وہاں ایسا بھی کانٹینٹ موجود ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے ہمیں خیال رکھنا ضروری ہے کہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں اور کیا بنا رہے ہیں۔ الحمدللہ، میری ویڈیوز میں ہمیشہ مثبت پیغام ہوتا ہے، اسی وجہ سے وہ نہ صرف لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں تک پہنچی ہیں۔‘
ویڈیو کو دلچسپ بنانا کیوں ضروری ہے؟
انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستانی عوام تفریح کو زیادہ پسند کرتی ہے، اگر مواد میں مزاح نہ ہو، تو شاید لوگ زیادہ توجہ نہ دیں۔ انہوں نے کہا ہماری عوام کو تھوڑا سا کرنچ چاہیے ہوتا ہے۔ اگر میں ویڈیوز میں بہت تمیز اور سنجیدگی سے بات کروں، تو شاید کوئی دیکھے بھی نہ۔ یہی وجہ ہے کہ میں ایسا انداز اپناتی ہوں کہ میرا پیغام بھی پہنچے اور وہ مثبت اثر بھی چھوڑے۔