ڈیزائنر برانڈز کی قیمتیں عام صارف کی پہنچ سے باہر کیوں ہوتی جا رہی ہیں؟ کیا یہ محض ایک فیشن ٹرینڈ ہے یا اس کے پیچھے کوئی خاص وجہ ہے؟ آج نیوز کی خصوصی سحری ٹرانسمیشن میں معروف ڈیزائنر سمیرا افتخار سے گفتگومیں جانئے۔

پروگرام کے میزبان شہریار عاصم نے سمیرا افتخار سے سوال کیا، ’ڈیزائنر برانڈز بہت زیادہ چارج کر رہے ہیں اور بےحد کما رہے ہیں، آخر ان کے کپڑے اتنے مہنگے کیوں ہوتے ہیں؟‘

سمیرا افتخار نے اس سوال پر واضح کیا کہ اب عوام پہلے سے زیادہ باشعور ہو چکی ہے اور انہیں عام اور ڈیزائنر کپڑوں میں فرق سمجھ آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا، ’پہلے لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ عام درزی کے تیار کردہ اور ڈیزائنر کے سلے ہوئے کپڑوں میں کیا فرق ہوتا ہے، لیکن اب انہیں معلوم ہے کہ لباس کا صحیح فٹ آنا، اس کے معیار میں بہتری اور منفرد ڈیزائننگ کیوں اہم ہے۔ اسی لیے وہ یہ چیزیں پہلے سے زیادہ سمجھنے لگے ہیں۔‘

میزبان نے ایک اور سوال اٹھایا کہ ’ڈیزائنر برانڈز کا دعویٰ ہوتا ہے کہ ان کے کپڑے ہر طبقے کے لیے ہوتے ہیں، تو پھر قیمتیں عام آدمی کی پہنچ میں کیوں نہیں ہوتیں؟‘

اس پر سمیرا افتخار نے وضاحت دی کہ یہ مکمل طور پر قیمتوں اور ڈیزائن کی رینج پر منحصر ہے۔ جب ہم نے کام شروع کیا تو ہمارا مقصد یہی تھا کہ فیشن صرف خوشحال طبقے تک محدود نہ رہے بلکہ ہر طبقہ اسے اپنا سکے۔ اسی لیے ہمارے پاس ہر رینج کے کپڑے موجود ہیں، جہاں کم قیمت کے لباس بھی ملتے ہیں اور زیادہ مہنگے بھی۔

تاہم جب میزبان نے ان سے کم سے کم قیمت کے بارے میں سوال کیا، تو سمیرا افتخار نے ایک مخصوص قیمت بتائی، جس پر شہریار عاصم نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ واقعی کم قیمت ہے؟

یہ سوال ناظرین کے لیے بھی سوچنے کا پہلو چھوڑ گیا کہ کیا ڈیزائنر کپڑوں کی قیمتیں واقعی سب کے لیے قابلِ قبول ہیں، یا یہ فیشن اب بھی صرف ایک مخصوص طبقے تک محدود ہے؟

More

Comments
1000 characters