آج نیوز کی خصوصی سحری ٹرانسمیشن میں معروف سیاستدان سعدیہ جاوید مہمان کے طور پر شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے اپنے سیاسی سفر اور سندھ حکومت پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بےجا تنقید کا جواب دینا ان کی ذمہ داری ہے، مگر جہاں غلطی ہو، وہ اسے تسلیم بھی کرتی ہیں۔

میزبان شہریارعاصم نے ان سے سوال کیا کہ’آپ کی سیاست کا سفر کیسے شروع ہوا؟’

اس پرسعدیہ جاوید نے بتایا کہ سیاست میں آنے کی بنیادی وجہ ان کی والدہ تھیں، جو خود بھی سیاست سے وابستہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’اولاد اپنے والدین سے متاثر ہوتی ہے، اور میرا رجحان بھی والدہ کی وجہ سے سیاست کی طرف ہوا۔ اس کے علاوہ، میں ایک خاتون ہونے کے ناطے شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے بہت متاثر تھی، جنہوں نے وہ بیریئرز توڑے جو پاکستان میں 80 کی دہائی میں شاید خواتین سوچ بھی نہیں سکتی تھیں۔ تو میری پہلی رہنما میری والدہ ہیں، اور ان کے بعد شہید بینظیر بھٹو خواتین کے لیے ایک مشعلِ راہ ہیں۔‘

گفتگو کے دوران، میزبان نے ایک دلچسپ سوال کیا کہ ’کہا جاتا ہے کہ سندھ حکومت پر کوئی بھی تنقید کرے تو سعدیہ جاوید فوراً اس کا دفاع کرنے آ جاتی ہیں، چاہے وہ تنقید درست ہی کیوں نہ ہو۔ کیا واقعی ایسا ہے؟‘

اس پر سعدیہ جاوید نے مسکراتے ہوئے وضاحت دی، ’ایسا بالکل نہیں ہے۔ کراچی ایک بہت بڑا میٹروپولیٹن شہر ہے، اور اس کے مسائل بھی ہیں، جنہیں ہم انکار نہیں کر سکتے۔ وسائل محدود ہیں، مگر ہم بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ عوام کو کم سے کم شکایات ہوں۔ البتہ، جب بےجا تنقید کی جاتی ہے، جیسے ’یہ بھی آپ کی وجہ سے ہوا‘ یا ’یہ بھی آپ کی حکومت کی کوتاہی ہے‘ تو اس کا جواب دینا میرا فرض بنتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میری پارٹی اور قیادت نے مجھے ایک ذمہ داری سونپی ہے، اور میں اپنا موقف پیش کرتی ہوں۔ تاہم، جہاں غلطی یا کوتاہی ہو، میں اسے ایڈمٹ بھی کرتی ہوں۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ سندھ حکومت کے نمائندے اپنی خامیوں کو تسلیم نہیں کرتے۔‘

سعدیہ جاوید نے حقائق کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی آبادی سرکاری اعداد و شمار میں ڈھائی سے تین کروڑ بتائی جاتی ہے، مگر حقیقت میں اگر ہیڈ کاؤنٹ کیا جائے تو یہ چار کروڑ سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ ایسے میں، دنیا کے دیگر بڑے شہروں کی طرح کراچی کو بھی درپیش چیلنجز کا سامنا ہے، اور وسائل کی کمی کے باوجود مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔

یہ دلچسپ سوال جواب کا سلسلہ نہ صرف سعدیہ جاوید کے سیاسی سفر کی جھلک پیش کرتا ہے بلکہ سندھ حکومت پر ہونے والی تنقید اور اس کے جوابی مؤقف کو بھی واضح کرتا ہے۔

More

Comments
1000 characters