آج کل ہر ریل میں ایک قصیدہ سننے کو مل رہا ہے انسٹا، فیس بک ہر جگہ اس دھن کی بھرمار ہے۔
لیکن آخر اس قصیدے کا پس منظر کیا ہے؟کہاں سے آیا ہے یہ قصیدہ؟
اس کے پیچھے چھپی ہے ایک چلاکی کی کہانی ہم آپ کو بتاتے ہیں یہ کہانی کیا ہے۔
اس کہانی کا تعلق ہے مشہور عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور اور معروف شاعر الاصمعی سے۔
کہا جاتا ہے کہ ابو جعفر المنصور بہت ذہین اور چالاک تھے، اور ان کے غلام اور کنیز بھی بڑی ذہانت رکھتے تھے۔
ایک شاعر تھا جس نے ان سب کو اپنی ہوشیاری سے چکرا دیا، اور وہ شاعر تھا الأصمعی، جنہوں نے خلیفہ اور اس کے درباریوں کو اپنے ایک خاص اور منفرد قصیدہ سے حیران کن طریقے سے شکست دی۔
یہ قصہ اس وقت کا ہے جب خلیفہ المنصور نے ایک عجیب و غریب چیلنج پیش کیا۔
وہ چاہتے تھے کہ کوئی ایسا شاعر آئے جو اپنا ہی تخلیق کیا ہوا کوئی قصیدہ پیش کرے، جسے خلیفہ نے پہلے نہ سنا ہو، اور اس شاعر کو سونے کے برابر انعام دیا جائے گا۔
ویڈیو: ماں ریلز بنانے میں مصروف بچہ موت کے دہانے پر پہنچ گیا
لیکن جب بھی کسی شاعر نے قصیدہ پیش کیا، خلیفہ نے بتایا کہ وہ پہلے ہی یہ قصیدہ سن چکے ہیں اور اسے دوبارہ دہرا دیا۔
چند شعراء کی ناکامی کے بعد، الاصمعی نے خلیفہ کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔
الاصمعی نے ایک بدو کا روپ دھارا اور ایک نیا غیر معمولی قصیدہ تیار کیا، جسے یاد کرنا آسان نہ تھا۔
جب انہوں نے خلیفہ کے سامنے اپنا قصیدہ پیش کیا، تو خلیفہ اس کو یاد کرنے میں ناکام رہے اور انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ قصیدہ انہوں نے پہلے نہیں سنا۔
لیکن یہاں کہانی ختم نہیں ہوئی الاصمعی نے کہا کہ اس نے اس قصیدہ کو ایک قدیم ستون پر نقش کیا ہے، جو دس جوانوں کے ذریعے اٹھایا جا سکتا ہے۔
جب وہ ستون خلیفہ کے سامنے لایا گیا، تو اس کا وزن اتنا زیادہ تھا کہ وہ سونے کے صندوق برابر تھا،خلیفہ نے شک کیا اور الاصمعی کو پہچان لیا۔ اس کے بعد الاصمعی نے خلیفہ سے یہ شرط رکھی کہ اگر وہ سونے کا انعام واپس چاہتے ہیں تو انہیں شعراء کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ خلیفہ کو مجبوراً یہ بات ماننی ہی پڑی۔
اس قصیدے میں شاعر نے اپنے جذبات کو اس طرح بیان کیا ہے کہ جیسے دل میں خوشی اور محبت کی لہریں اُٹھ رہی ہوں۔
شاعر نے ”صوت صفیر البلبل“ یعنی بلبل کی سریلی آواز کی مثال دی ہے جو دل کو بے حد خوشی پہنچاتی ہے۔
قصیدے میں ایک اور منظر پیش کیا گیا ہے جہاں شاعر نے ایک خوبصورت پھول کو چُنا، جو شرم و حیا سے بھرپور تھا۔
پھر ایک اور دلچسپ منظر آتا ہے جہاں شاعر موسیقی کی آوازوں کو محسوس کرتے ہیں، جیسے طبل کی آواز اور رقص کا منظر، جو محفل کو خوشی سے معمور کرتا ہے۔