تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ ذہین، محنتی اور پڑھائی میں تیز ہو، لیکن صرف خواہش کافی نہیں، اس کے لیے صحیح حکمت عملی اپنانا ضروری ہے۔ کچھ مخصوص طریقے ایسے ہیں جو والدین بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ان کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنا سکتے ہیں۔
بہت سے والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے زیادہ محنت کریں، لیکن وہ جلدی تھک جاتے ہیں یا توجہ کھو دیتے ہیں لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے اور اس کا سدباب کیا ہے یا کیا طریقے اپنائیں کہ بچے پڑھائی میں تیز یا بہتر ہوجائیں۔
والدین کے لیے چند سادہ لیکن مؤثر طریقے یہ ہیں کہ بچوں کی مثبت حوصلہ افزائی کریں، بچے کو ڈانٹنے کے بجائے اس کی کوششوں کی تعریف کریں، اس سے ان کو موٹیویشن ملے گی۔ اسکے ساتھ ہی اچھی نیند اور صحت مند غذاؤں کو یقینی بنائیں۔
پڑھائی میں بچوں کی دلچسپی پیدا کریں، انہیں اس سے دور نہ بھگائیں
بچے کو رٹے لگانے کے بجائے فہم پریعنی سمجھ کر پڑھنے پر زور دیں۔ اسمارٹ اسٹڈی ٹپس اپنائیں، مثلاً، مائنڈ میپس، خلاصے بنانا، اور گروپ اسٹڈی سے سیکھنے کی رفتار بڑھائی جا سکتی ہے۔
بچوں کو جنک فوڈ کے بجائے پروٹین، سبزیاں، پھل، اور خشک میوہ جات دیں۔ خاص طور پر بادام، اخروٹ، اور دودھ دماغی نشوونما کے لیے بہت مفید ہیں۔
بچوں کو روزانہ تھوڑی دیر جسمانی سرگرمی جیسے سائیکلنگ، واک یا کھیلوں میں حصہ لینا دماغی کارکردگی کو بہتر کرتا ہے۔ ادکے علاسہ بچے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر پڑھیں تو زیادہ تیزی سے سیکھتے ہیں، گھر پرگروپ اسٹڈی کا اہتمام بھی کیا جاسکتا ہے۔
سب سے اہم بات یہ کہ والدین کا رویہ بچے کی تعلیمی کارکردگی پر براہ راست اثر ڈالتا ہے۔ اگر والدین ہر وقت صرف ڈانٹتے رہیں گے تو بچے کا دل پڑھائی سے اٹھ جائے گا، لیکن اگر حوصلہ افزائی کریں گے تو وہ مزید محنت کریں گے۔
رمضان میں پڑھائی کیلئے کونسا وقت بہتر ہے؟
اگر بچوں کو موبائل اور انٹرنیٹ سے دور رکھنا مشکل ہے تو اسے ایک فائدہ مند چیز بنا دیں۔، مختلف تعلیمی گیمز بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت بڑھاتی ہیں۔ والدین بچوں کو وقت کے بہتر استعمال کا طریقہ سکھائیں تاکہ وہ پڑھائی اور تفریح میں توازن رکھ سکیں۔
والدین اگر ان آسان لیکن مؤثر طریقوں کو اپنائیں تو بچوں کی تعلیمی کارکردگی میں حیرت انگیز بہتری آ سکتی ہے۔ یاد رکھیں، بچوں کو سختی سے نہیں بلکہ محبت اور سمجھداری سے پڑھائی کی طرف راغب کریں۔ اگر آپ ان اصولوں پر عمل کریں گے تو تعلیم میں بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ والدین کا مثبت رویہ اور سمجھداری بچوں کی تعلیمی کامیابی میں جادوئی اثر ڈال سکتی ہے۔