بالی وڈ کی معروف کوریوگرافر فرح خان ہندوؤں کے تہوار“ہولی“ سے متعلق دیے گئے اپنے بیان کی وجہ سےشدید تنقید کی زد میں آگئیں۔

فرح خان کو اپنے شو“سلیبرٹی ماسٹر شیف 2025ء“ کی حالیہ قسط میں ہولی سے متعلق دیئے گئے بیان پرسوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرح خان کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست وکاش پھٹک نے اپنے وکیل ایڈوکیٹ علی کاشف خان دیش مکھ کے ذریعے کھار پولیس اسٹیشن میں جمع کروائی ہے۔

وکاش پھٹک نے دعویٰ کیا کہ فلمساز و کوریوگرافر نے ہولی کو نچلی ذات کے لوگوں کا تہوار قرار دیا، ان کے تبصرے سے مذہبی جذبات اور ہندو برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

ایڈوکیٹ علی کاشف خان دیش مکھ نے بتایا کہ میرے مؤکل کا مؤقف ہے کہ فرح خان کے اس تبصرہ سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات کی توہین ہوئی، کسی مقدس تہوار کو بیان کرنے کیلیے اس طرح کی اصطلاح کا استعمال انتہائی نامناسب ہے اور اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

درخواست کے مطابق آئی پی سی کی دفعات کے تحت انصاف کا خواہاں ہوں اور درخواست کرتا ہوں کہ ان کے خلاف غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات پر قانونی کارروائی کی جائے۔

پولیس نے ان کے خلاف دفعہ 196، 299، 302 اور 353 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

دوسری جانب بھارتی انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے فرح خان پر ہندو روایات کی توہین کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ ٓ کچھ صارفین نے ہدایت کارہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرح خان نے ہولی کے جشن کے دوران پیش آنے والے ہراسانی کے واقعات اور مسائل کو اجاگر کیا ہے۔

فرح خان کے اس بیان کی جہاں سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے تووہیں کچھ صارفین ان کے حق میں بھی تبصرے کر رہے ہیں۔

More

Comments
1000 characters