بھارتی برانڈ ”ماما ارتھ“ کی شریک بانی اور شارک ٹینک کیی سابق ’شارک“ غزل الگھ نے ”ٹاکسِک مینیجرز“ (زہریلے مینیجرز) کی پانچ اہم نشانیاں شیئر کی ہیں۔ ان کے مطابق، زہریلے مینیجرز پیداواری صلاحیت کے بجائے صرف کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

غزل الگھ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ایسے مینیجرز ٹیلنٹ کی بجائے ایسے افراد کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو نظریات کو چیلنج کرنے اور جدت طرازی کرنے کے بجائے صرف حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔

غزل کے مطابق ایسے مینیجرز سوالات کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں، جس سے ٹیم کی ترقی سست ہو جاتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کمزور رہنما آراء سے ڈرتے ہیں اور مشکل بات چیت سے بچتے ہیں۔

غزل الگھ کے مطابق، یہ پانچ نشانیاں ہیں جو آپ کو زہریلے مینیجرز کی شناخت میں مدد دے سکتی ہیں۔

کنٹرول کے لیے خدمات حاصل کرنا

زہریلے مینیجرز ٹیلنٹ کی تلاش نہیں کرتے، وہ صرف فرمانبرداری چاہتے ہیں۔ وہ ایسے افراد کو ملازمت دیتے ہیں جو ان کا حکم ماننے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ مینیجرز مسائل حل کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

حوصلہ شکنی کرنے والے

ان کے ماتحت کام کرنے والے لوگ اپنے خیالات ظاہر کرنے سے ڈرتے ہیں، جو ٹیم کی ترقی کو روکتا ہے۔ حقیقی قیادت تجسس اور سوالات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

منظوری کا انتظار

ایسا کلچر جہاں صرف مینیجر کی منظوری کو اہمیت دی جاتی ہے، جمود پیدا کرتی ہے۔ عظیم ٹیمیں نئے آئیڈیاز اور اختراعات کو فروغ دیتی ہیں۔

فیڈ بیک سے ڈرنا

کمزور مینیجر رائے لینے سے بچتے ہیں، جبکہ مضبوط رہنما اپنے ٹیم سے پوچھتے ہیں، ’ہم کس طرح کام کو بہتر کر سکتے ہیں؟‘

ہاں میں ہاں ملانے والے لوگوں کی ٹیمیں بنانا

غزل کے مطابق کامیابی ان لوگوں سے حاصل نہیں ہوتیں جو ہمیشہ ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ یہ کامیابی متنوع ذہنوں سے حاصل ہوتی ہے جو چیلنج کرتے ہیں کہ کیا کام نہیں کر رہا اور اسے بہتر بنانے کے لیے آگے بڑھاتے ہیں۔

غزل الگھ نے اس پوسٹ میں یہ بھی بتایا کہ ہر کامیاب برانڈ کی ایک خاص خصوصیت ہوتی ہے، ایک ”دشمن“، جو مدمقابل نہیں ہوتا بلکہ ایک پست ذہنیت رکھتا ہے اور برانڈ کی ترقی میں رکاوٹ بنتا ہے۔

زہریلا مینیجر (Toxic Manager) کیا ہوتا ہے؟

مختصراً اور آسان الفاظ میں کہیں تو زہریلا مینیجر (Toxic Manager) ایک ایسا سربراہ ہوتا ہے جو اپنی قیادت کے انداز سے کام کی جگہ پر منفی اور دباؤ والا ماحول پیدا کرتا ہے۔

ایسے مینیجرز کی خصوصیات میں بدتمیزی، غیر منصفانہ رویہ، ضرورت سے زیادہ کنٹرول، دوسروں کے کریڈٹ پر قبضہ کرنا، اور ملازمین کو نیچا دکھانے کی عادت شامل ہوتی ہیں۔

زہریلے مینیجر کی نشانیاں

تنقید برائے تنقید: ہمیشہ دوسروں کی غلطیاں نکالنا، لیکن اصلاح یا حوصلہ افزائی نہ کرنا۔

تعریف سے گریز: ملازمین کی محنت کو نظر انداز کرنا اور ان کی کامیابیوں کا اعتراف نہ کرنا۔

دباؤ ڈالنا: غیر ضروری ڈیڈ لائنز دینا، زیادہ کام کا بوجھ ڈالنا، اور غیر حقیقی توقعات رکھنا۔

مائیکرو مینیجمنٹ: ہر چھوٹے کام میں مداخلت کرنا اور ملازمین پر غیر ضروری کنٹرول رکھنا۔

دھوکہ اور سیاست: اپنی ناکامی کا الزام دوسروں پر ڈالنا، ٹیم میں تفریق پیدا کرنا اور سازشی ماحول بنانا۔

ذاتی حملے کرنا: کام کے بجائے ملازمین کی شخصیت اور کردار پر تنقید کرنا۔

دہشت اور خوف کا ماحول: ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دینا یا ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کرنا۔

زہریلے مینیجرز کے اثرات

ایسے مینیجرز کی وجہ سے کام کی جگہ پر دباؤ اور بے چینی میں اضافہ ہوتا ہے، ملازمین کی کارکردگی اور تخلیقی صلاحیت میں کمی پیدا ہوتی ہے، ٹیم ورک اور تعاون میں کمی آتی ہے، ساتھ ہی ملازمین کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور نوکری چھوڑنے کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔

زہریلے مینیجر سے نمٹنے کے طریقے

اپنی حدود کا تعین کریں اور غیر ضروری دباؤ کو قبول نہ کریں۔

اپنی کامیابیوں اور کام کی تفصیلات ریکارڈ میں رکھیں تاکہ غلط الزامات سے بچا جا سکے۔

مثبت رویہ برقرار رکھیں اور اپنے پیشہ ورانہ رویے پر توجہ دیں۔

اگر صورت حال خراب ہو تو ایچ آر یا سینئر مینجمنٹ سے رجوع کریں۔

اگر ممکن ہو تو بہتر اور مثبت ماحول والی نوکری کی تلاش کریں۔

زہریلے مینیجرز نہ صرف ملازمین بلکہ پوری کمپنی کی ترقی کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ایک اچھی قیادت وہی ہوتی ہے جو ملازمین کی عزت کرے، ان کی حوصلہ افزائی کرے، اور ایک مثبت اور پروڈکٹیو ماحول فراہم کرے۔

More

Comments
1000 characters