نایاب اور خوفناک شکل والی بلیک سی ڈیول مچھلی کو پہلی بار سمندر کی سطح کے قریب دیکھا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق گہری سمندری مچھلی، جس کے منہ میں تیز لمبے دانت تھے، اس ماہ کے شروع میں افریقا کے ساحل پر کینیری جزائر کے قریب پانی کی سطح کے قریب دیکھی گئی۔

یہ دریافت اسپینی این جی او کونڈریک ٹینیفری اور سمندری حیات کے فوٹوگرافر ڈیوڈ جارا بوگونا نے کی جب وہ شارک پر تحقیق کر رہے تھے۔

اس ٹیم میں مشہور سمندری فوٹوگرافر ڈیوڈ جارا بوگونا بھی شامل تھے، جنہوں نے اس نایاب مچھلی کی ویڈیو ریکارڈ کی۔

یہ مچھلی، جسے بلیک سی ڈیول (سیاہ شیطان) بھی کہا جاتا ہے، عام طور پر سمندر کی گہرائیوں میں پائی جاتی ہے، جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچتی۔

تنظیم نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ ”یہ دنیا میں پہلی بار ہو سکتا ہے کہ ایک بالغ بلیک ڈیول مچھلی کو دن کی روشنی میں زندہ دیکھا گیا۔“

یہ مچھلی اس وقت دریافت ہوئی جب ٹیم پیلاگک شارکس پر تحقیق کر رہی تھی۔ اسے ”سیاہ شیطان“ کا نام اس کے سیاہ رنگ، خوفناک دانتوں اور عجیب و غریب شکل کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

کونڈرِک کے محققین کے مطابق، انہوں نے اس مچھلی کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹہ گزارا، جس کے بعد یہ مر گئی اور اسے ٹینیریفے کے قریب واقع میوزیم آف نیچر اینڈ آرکیالوجی میں لے جایا گیا۔

میگزین اوشینوگرافک کے مطابق، محققین نے ابھی تک یہ تعین نہیں کیا ہے کہ یہ مچھلی سطح سمندر کے قریب کیوں آئی۔

کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایل نینو کے موسمی حالات کے دوران اس نوع کی مچھلیاں کم گہرائی میں آ سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں شمالی امریکا کے ساحل پر ٹھنڈے پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔

کونڈرِک کی ٹیم نے لکھا کہ یہ مچھلی بیمار ہو سکتی تھی یا کسی شکاری سے بھاگ رہی تھی۔ سمندری حیاتیات کی ماہر لایا ویلیور، جو شارک کے مشن کا حصہ تھیں، نے بتایا کہ “ہم بندرگاہ واپس جا رہے تھے جب میں نے پانی میں کچھ سیاہ دیکھا جو پلاسٹک یا کوڑے کی طرح نہیں لگ رہا تھا۔ یہ غیر معمولی لگ رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ”ہزاروں وجوہات ہو سکتی ہیں کہ یہ وہاں کیوں تھی۔ ہمیں بس یہ نہیں معلوم، یہ ایک انتہائی نایاب اور منفرد نظارہ تھا۔“

More

Comments
1000 characters