بھارتی معروف فلم ساز اورمصنف عباس ٹائر والا نے کہا ہے کہ بالی وڈ میں نریندرمودی کے برسراقتدار ہوتے ہوئے پروپیگنڈا فلموں کی بھرمار ہے، مسلمانوں کو منفی کردارمیں دکھایا جاتا ہے، مجھے مسلم ولن کو دیکھنا گھسا پٹا سا لگتا ہے۔
ایک انٹرویو میں عباس ٹائر والا نے کہا کہ پہلے فلمیں ایسے فلم ساز بناتے تھے جو اپنی انفرادیت کے لیے جانے جاتے تھے، میں ہمیشہ ایسے لوگوں کے ساتھ کام کرتا تھا جن کی سوچ مجھ سے ملتی جلتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا تھا کہ کسی فلم کے ولن یا اس کے سیاسی نظریے کو دیکھ کر میں شرمندہ ہوتا لیکن اب حالات بدل گئے ہیں اور میں یہ صرف اس لیے نہیں کہہ رہا کہ میں ایک بھارتی مسلمان ہوں، بلکہ بطور مصنف یہ بات کر رہا ہوں کہ بار بار ایک اور مسلم ولن کو دیکھنا صرف گھسا پٹا سا لگتا ہے۔
عباس ٹائر والا پاون کلیان کی تیلگو پیریڈ ڈرامہ فلم ”ہری ہرا ویر مالو“ کے ہندی ورژن پر کام کر رہے ہیں، اس فلم میں مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو منفی کردار کے طور پرپیش کیا گیا ہے، یہ کردار حالیہ ہندی ہٹ فلم چھاوا میں بھی ولن تھا۔
اس فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے عباس ٹائر والا نے کہا کہ جب اورنگزیب کو ولن کے طور پر دکھایا جاتا ہے تو اس کے کردار کو ایک خاص اہمیت دی جاتی ہے، یقیناً کچھ تاریخی سچائیاں ایسی ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور پھر سنیما کی ضروریات کے لیے ان سچائیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جو کچھ تاریخ میں ہوا، وہ ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بالی وڈ میں نریندر مودی کے برسراقتدار ہوتے ہوئے پروپیگنڈا فلموں کی بھرمار ہے، حکومتی سرپرستی پر یہ فلمیں ہٹ بھی ہوتی ہیں، انہیں ٹیکس چھوٹ بھی ملتی ہے اور ٹکٹ بھی عوام کی پہنچ میں ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ نریندر مودی 2014 میں اقتدار میں آئے تھے اور تب سے ہی بالی وڈ پر پروپیگنڈا فلمیں جن میں سب سے زیادہ پاکستان مخالف اور مسلمانوں کو منفی نگاہ سے دکھائی جانے والی فلموں کی ایک کڑی چلتی آرہی ہے۔