بھارتی کرکٹر یزویندر چہل اور ان کی اہلیہ دھنا شری ورما کی علیحدگی کی وجوہات منظر عام پر آگئیں۔

بھارتی کرکٹڑ اور ان کی اہلیہ کےدرمیان علیحدگی سے متعلق کئی مہینوں سے افواہیں گردش کر رہی تھیں، اور اب ان کی طلاق کی تصدیق ہو چکی ہے۔

دونوں نے باضابطہ طور پر اپنی راہیں جدا کر لی ہیں۔ ان کی طلاق کی کارروائیاں حال ہی میں باندرہ فیملی کورٹ میں مکمل ہوئیں جہاں دونوں ذاتی طور پر موجود تھے۔

اس سے قبل، چہل اور دھنا شری نے سوشل میڈیا پر مبہم پوسٹس شیئر کیں جن سے یہ اشارہ مل رہا تھا کہ دونوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آ چکی ہے، تاہم دونوں نے اس فیصلے کے پیچھے کی وجوہات پر کھل کر بات نہیں کی۔

’اتنا مہنگا ٹکٹ اور یہ حال‘، عدنان صدیقی کراچی اسٹیڈیم سے مایوس، ویڈیو شیئر کردی

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جج کی ہدایت پر دونوں کے درمیان 45 منٹ تک بات چیت کا سلسلہ چلتا رہا ملاقات کے بعد دونوں فریقین نے باہمی رضامندی سے علیحدگی اختیار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور جج کو آگاہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کے نئے مرحلے کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔

مزید انکشافات سے پتہ چلا ہے کہ یزویندر چہل اور دھنا شری گزشتہ 18 ماہ سے الگ رہ رہے تھے۔ جب ان سے طلاق کی وجوہات پوچھی گئیں، تو دونوں نے اس کا ذمہ دار آپس میں ہم آہنگی کے مسائل کو ٹھہرایا۔

اس دوران، یزویندر چہل نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا: ”خدا نے مجھے بے شمار بار بچایا ہے، اور میں شکر گزار ہوں کہ وہ ہمیشہ میری مدد کے لیے موجود رہا۔“

دوسری طرف، دھنا شری نے بھی اپنے انسٹاگرام پر ایک پیغام شیئر کیا جس میں انہوں نے کہا: ”کیا یہ حیرت انگیز نہیں کہ خدا ہماری آزمائشوں کو برکت میں بدل سکتا ہے؟ اگر آپ آج کسی مشکل میں ہیں تو یاد رکھیں کہ آپ کے پاس ایک انتخاب ہے، یا تو آپ پریشان رہ سکتے ہیں یا پھر سب کچھ خدا کے سپرد کر کے سکون پا سکتے ہیں۔“

یہ علیحدگی بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے ایک اور بڑی خبر بن گئی ہے، کیونکہ اس سے پہلے بھارتی کرکٹر ہاردک پانڈیا اور ان کی اہلیہ نتاشا اسٹینکوویچ کی بھی علیحدگی کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ ہاردک پانڈیا اور نتاشا کی شادی 2020 میں ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

اس تازہ ترین معاملے میں یزویندر چہل اور دھنا شری کی علیحدگی نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ شوبز اور کھیل کی دنیا میں تعلقات پر اتنی زیادہ توجہ دی جاتی ہے کہ کبھی کبھار ذاتی زندگی کو میڈیا میں لانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters