خراٹے ایک عام مسئلہ ہیں جو نہ صرف خراٹے لینے والے شخص کے لیے بلکہ اس کے ساتھ سونے والوں کے لیے بھی بے سکونی کا باعث بنتے ہیں۔ اس پریشان کن مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے مختلف طریقے آزمائے جاتے رہے ہیں، جن میں طبی علاج، روایتی گھریلو نسخے، اور جدید سائنسی ٹیکنالوجی شامل ہیں۔

حالیہ دنوں میں، ’ناک کے مقناطیس‘ کو ایک مؤثر اور آسان حل کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے، جو خراٹوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

لیکن کیا یہ واقعی فائدہ مند ہے، یا محض ایک اور عارضی طریقہ؟ آئیے اس کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔

ناک کے مقناطیس ایک چھوٹا سا آلہ ہے جو ناک کے اندرونی حصے میں لگایا جاتا ہے۔ اس میں دو چھوٹے مقناطیس ہوتے ہیں جو ناک کے نتھنوں کو ہلکا سا کھولے رکھتے ہیں، تاکہ ہوا کا بہاؤ بہتر ہو اور سانس لینے میں آسانی ہو۔

خراٹے اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب نیند کے دوران سانس کی نالی میں کوئی رکاوٹ آ جاتی ہے، جس سے ہوا کی روانی متاثر ہوتی ہے اور سانس کے دوران نرم بافتوں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔

ایلون مسک کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی نے تجربات کیلئے انسانی بھرتی شروع کردی

عام وجوہات میں ناک کی بندش یعنی الرجی، زکام، یا ناک کی ہڈی کا ٹیڑھا ہونا، اسکے علاوہ موٹاپا بھی شامل ہے جس کی وجہ سے گلے کے اضافی چربی والے خلیے سانس کی نالی کو تنگ کر سکتے ہیں۔ الکحل یا سکون آور ادویات کا استعمال پٹھوں کو زیادہ ڈھیلا کر دیتے ہیں، جس سے خراٹے بڑھ سکتے ہیں۔

سونے کی غلط پوزیشن بھی اس کا باعث ہوسکتے ہیں، پیٹھ کے بل سونے سے زبان اور نرم بافتے گلے کی طرف گر سکتے ہیں، جو خراٹوں کا سبب بنتے ہیں۔

ناک کے مقناطیس کے فوائد

ناک کے مقناطیس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ناک کے راستے کو کھلا رکھتا ہے، سانس لینے میں آسانی پیدا ہوتی ہے، جس سے خراٹے کم ہو سکتے ہیں۔ استعمال میں آسان ہے یعنی اسے لگانا اور نکالنا بہت آسان ہے، کسی دوا یا سرجری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسکے علاوہ بغیر کسی کیمیکل یا دوا کے استعمال کرتے ہیں، ایک سادہ سا آلہ جو سانس کی روانی بہتر کر سکتا ہے اور بار بار استعمال کیا جا سکتا ہے اسکے ساتھ ہی دیگر مہنگے علاج کی طرح اضافی اخراجات نہیں ہوتے۔

ناک کے مقناطیس کے نقصانات اور خدشات

اس آلے کے مؤثر ہونے کے بارے میں بہت زیادہ سائنسی تحقیق موجود نہیں ہے، اور یہ ممکن ہے کہ ہر شخص کے لیے یکساں کام نہ کرے۔ کچھ افراد کو ناک میں کوئی چیز پہننے کی عادت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے یہ لوگ غیر آرام دہ محسوس کر سکتے ہیں اورانہیں نیند میں دقت ہو سکتی ہے۔

ٹیکنالوجی کا استعمال کمسن بچوں کی ذہنی نشونما کیلئے خطرہ

اگر خراٹوں کی اصل وجہ موٹاپا، ناک کی ہڈی کا مسئلہ یا کوئی طبی بیماری ہے، تو یہ صرف عارضی طور پر مدد کر سکتا ہے مستقل حل نہیں ہے۔ ایک اور اہم بات یہ کہ کچھ افراد کو اس سے بالکل بھی فائدہ نہیں ہوتا، اور وہ اسے غیر مؤثر محسوس کرتے ہیں۔

ناک کے مقناطیس کا استعمال کچھ افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جن کے خراٹے ناک کی بندش کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ تاہم، اگر خراٹوں کی وجہ گلے کے پٹھوں کی کمزوری، موٹاپا، یا دیگر طبی مسائل ہیں، تو یہ آلہ زیادہ مددگار نہیں ہو گا۔

اگر آپ خراٹوں سے مستقل نجات چاہتے ہیں تو کچھ اور اقدامات مددگار ثابت ہو سکتے ہیں مثلا آپ کو اپنے وزن پر نظرِ ثانی کرنی ہوگی اور وزن کم کرنا ہوگا اسکے علاوہ سونے کی پوزیشن تبدیل کریں اور کروٹ لے کر سونا شروع کریں۔ سونے سے پہلے نشہ آور چیز اور سکون آور ادویات سے پرہیز کریں۔ ناک کی بندش کے لیے بھاپ کا استعمال کریں اوراگر پھر بھی فائدہ نہ ہو یا خراٹے شدید ہیں، تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

مصنوعی ذہانت سے لیس گھڑی جو ’موت کے وقت‘ کی پیشگوئی کر سکتی ہے

ناک کے مقناطیس ایک دلچسپ اور آسان حل کے طور پر سامنے آئے ہیں، اور بہت سے لوگ انہیں کارآمد محسوس کرتے ہیں۔ تاہم، یہ ہر شخص کے لیے مؤثر ثابت نہیں ہوتا، اور اس پر مزید سائنسی تحقیق کی ضرورت ہے۔ اگر آپ اسے آزمانا چاہتے ہیں تو یہ نسبتاً کم قیمت اور غیر مضر آپشن ہو سکتا ہے، لیکن اگر خراٹے شدید اور مسلسل ہیں تو کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔

More

Comments
1000 characters