اکثر والدین بچوں کی نیند کی پریشانیوں کو ایک عام عارضی مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بچپن میں نیند کی شدید کمی مستقبل میں خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیق کے اہم نکات
ایک تازہ تحقیق کے مطابق، دس سال کی عمر میں نیند کی سنگین خرابی کا سامنا کرنے والے بچوں میں دو سال بعد خودکشی کے خیالات یا کوششوں کا خطرہ 2.7 گنا زیادہ پایا گیا۔ اس تحقیق میں شامل تقریباً ایک تہائی بچے، جنہیں نیند کے شدید مسائل تھے، بعد میں کسی نہ کسی سطح پر خودکشی کے خیالات یا کوششوں میں مبتلا ہوئے۔
یہ تحقیق اسٹینفورڈ سوسائڈ پریوینشن ریسرچ لیبارٹری کی بانی اور ماہرِ خودکشی ڈاکٹر ربیکا برنرٹ کی سربراہی میں کی گئی۔ ان کے مطابق، چونکہ نیند کا مسئلہ ایک نمایاں اور قابلِ علاج عنصر ہے، لہذا اسے نوجوانوں میں خودکشی کی روک تھام کے لیے ایک بنیادی مداخلتی ہدف کے طور پر لیا جانا چاہیے۔
دس سے چودہ سال کی عمر کے بچوں میں خودکشی کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، جبکہ اسی عمر کے گروپ میں نیند کی خرابی کے مسائل بھی عام ہیں۔
رات کو سونے سے قبل انٹرنیٹ کا استعمال نیند کیلئے نقصان دہ ہے، تحقیق
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی بالغ افراد میں بھی خودکشی کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، چاہے وہ ڈپریشن کا شکار ہوں یا نہ ہوں۔ تاہم، بچپن سے نوجوانی کی عمر میں داخل ہونے کے دوران خودکشی کے رجحانات پر طویل مدتی تحقیق کم ہی کی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مطالعے میں نو اور دس سال کی عمر کے 8800 سے زائد بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس میں ان کے والدین سے نیند کے معیار، بے خوابی، نیند کے دوران جاگنے، خواب آور حرکتوں اور دیگر نیند سے متعلق مسائل کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔
دو سال بعد جب یہی بچے گیارہ اور بارہ سال کی عمر کو پہنچے تو تحقیق سے یہ ثابت ہوا 91.3 فیصد بچوں میں خودکشی کے خیالات یا کوششیں نہیں پائی گئیں، مگر جن بچوں کو نیند کے شدید مسائل تھے، ان میں خودکشی کے امکانات کئی گنا زیادہ تھے۔
نیند کے مسائل کا اثر تب بھی برقرار رہا جب دیگر عوامل جیسے کہ افسردگی، بے چینی، خاندانی کشیدگی یا موروثی ذہنی صحت کے مسائل کو مدِنظر رکھا گیا۔ اسکے علاوہ رات کو ڈراؤنے خواب دیکھنے والے بچوں میں خودکشی کے رجحان کا خطرہ 5 گنا زیادہ پایا گیا۔
نیند کی خرابی خودکشی کے خطرے کو کیسے بڑھاتی ہے؟
ماہرین کے مطابق نیند انسانی دماغ کی کارکردگی پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔ نیند کی کمی سے ذہنی دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے، جذبات کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے، اور فیصلے کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
اچھی نیند کیلئے 7 اشکال کے منفرد تکیے
مسلسل نیند کی کمی سے دماغ میں نیوروٹرانسمیٹرز کے عدم توازن کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، جسم میں موجود نقصان دہ پروٹینز صاف ہونے میں مشکل پیش آتی ہے، جو دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ بے چینی اور افسردگی کے امکانات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بچوں میں غصہ، جھنجھلاہٹ اور بےچینی بڑھ سکتی ہے، جس سے ان کے لیے مشکلات کا حل تلاش کرنا مزید دشوار ہو جاتا ہے۔
نیند صرف جسمانی آرام کا ذریعہ نہیں، بلکہ ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے بھی بے حد ضروری ہے۔ نیند کی کمی دماغ کی نشوونما، مزاج کے توازن، بے چینی اور جذباتی کنٹرول پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
والدین بچوں کی نیند کو بہتر بنانے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق، والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی نیند کے معمولات پر خصوصی توجہ دیں اور ان کے لیے ایک مستقل اور آرام دہ نیند کا ماحول فراہم کریں۔ سونے سے ایک گھنٹہ قبل سکرین کے استعمال کو محدود کرنا، ہلکی کتابیں پڑھنا، موسیقی سننا یا جرنلنگ جیسی سرگرمیاں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ دن کے وقت متوازن خوراک، مناسب جسمانی سرگرمی، دھوپ میں وقت گزارنا اور دن میں غیر ضروری جھپکیوں سے گریز نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
اگر کسی بچے کے نیند کے معمولات میں نمایاں تبدیلیاں نظر آئیں، تو والدین کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ بچوں کے لیے مؤثر علاج میں ”کونگنیٹیو بیہیویئرل تھراپی فار انسمونیا“ اور ”امیجری ریہرسل تھراپی“ شامل ہیں، جو نیند کے مسائل کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
دو منٹ میں پُرسکون نیند کی آغوش میں پہنچانے والی کارآمد تکنیک
خودکشی کی روک تھام کے لیے والدین کا بچوں کی زندگی میں متحرک اور باخبر کردار انتہائی ضروری ہے۔ تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ والدین جو اپنے بچوں کی زندگی میں دلچسپی لیتے ہیں، جیسے کہ خاندان کا ساتھ کھانا کم از کم پورے دن میں ایک وقت جیسے رات کا کھانا فیملی کے ساتھ اور بچوں کی سرگرمیوں سے آگاہی رکھتے ہیں، ان کے بچوں میں خودکشی کے رجحانات کا خطرہ 15 فیصد کم پایا گیا۔
یاد رکھیں کہ نیند صحت مند جسم اور متوازن دماغ کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی غذا اور ورزش۔ مگر آج کے تیز رفتار اور مصروف طرزِ زندگی میں نیند کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق بچپن میں نیند کی کمی نہ صرف ذہنی دباؤ اور پریشانی کا باعث بن سکتی ہے بلکہ یہ نوجوانی میں خودکشی کے خطرے کو بھی بڑھا سکتی ہے۔
تھکن کے باوجود نیند نہ آنے کی وجوہات
یہ تحقیق ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ نیند محض ایک فطری ضرورت نہیں، بلکہ ذہنی صحت، جذباتی استحکام اور زندگی کے تحفظ کا ایک لازمی حصہ ہے۔ بچوں کی نیند کے مسائل کو سنجیدگی سے لینا اور وقت پر اقدامات کرنا ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے نہایت اہم ہے۔