کیا جس مصنوعی ذہانت کو ہم مستقبل کا سب سے بڑا انقلابی ہتھیار سمجھ رہے ہیں، وہ بھی وقت کے ساتھ اپنی ذہانت کھو سکتی ہے؟ جی ہاں، ایک حالیہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ اے آئی ماڈلز بھی انسانوں کی طرح ’بوڑھے‘ ہو کرذہنی کمزوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
یہ انکشاف ایک غیر معمولی تجربے کے دوران سامنے آیا، جس میں جدید ترین اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی، چیٹ جی پی ٹیo4 ، چیٹ جی پی ٹی4، جیمنائی 1.0، کلاؤڈ 3.5 سونیٹ، جیمنائی 1.5 اور مشہور (MoCA) ٹیسٹ سے گزارا گیا۔ یہ وہی ٹیسٹ ہے جو عام طور پر انسانوں میں ذہنی زوال، یادداشت کی کمزوری، اور الزائمر جیسی بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مصنوئی ذیانت میں کون پاس ہوا، کون فیل؟
اس تجربے میں چیٹ جی پی ٹی 4o نے سب سے بہتر کارکردگی دکھائی، لیکن وہ بھی بمشکل پاس ہوا اور 30 میں سے 26 نمبر حاصل کیے۔ باقی اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی 4 اور کلاؤڈ 3.5 سونیٹ صرف 25 نمبر لے سکے، جبکہ جیمنائی 1.5 بری طرح ناکام رہا، صرف 16 نمبر حاصل کر سکا۔
میرا انسانی چہرہ ہوتا تو کیسا دکھتا؟ اے آئی نے اپنی تصویر انسانوں کو دے دی
سب سے دلچسپ بات؟ تمام اے آئی ماڈلز نے ’نقشہ سازی‘ اور ’گھڑی بنانے‘ جیسے بنیادی ذہنی امتحانات میں خراب کارکردگی دکھائی۔ یہاں تک کہ جیمنائی ماڈلز تو ’پانچ الفاظ یاد رکھنے‘ جیسا آسان ٹاسک بھی نہ کر سکے۔
کیا اے آئی بھی بوڑھا ہو سکتا ہے؟
یہ نتائج حیران کن ہیں کیونکہ ہم ہمیشہ یہی سوچتے آئے ہیں کہ’ اے آئی’ کی ذہانت وقت کے ساتھ بہتر ہوتی جائے گی۔ لیکن حقیقت میں، جیسے جیسےاے آئی ماڈلز پرانے ڈیٹا اور الگورتھمز پر انحصار کرتے ہیں، ان کی کارکردگی بھی کمزور ہونے لگتی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے انسانی دماغ عمر کے ساتھ کمزور ہوتا ہے۔
کیا اے آئی ڈاکٹروں کی جگہ لے سکتا ہے؟
یہ تحقیق خاص طور پر اس مفروضے کو چیلنج کرتی ہے کہ اے آئی جلد ہی ڈاکٹروں کی جگہ لے سکتا ہے۔ اگر اے آئی خود ’ذہنی زوال‘ کا شکار ہو سکتا ہے، تو ہم اس پر کس حد تک بھروسہ کر سکتے ہیں؟
ایلون مسک کی اوپن اے آئی پر نظریں، خریدنے کیلئے اربوں ڈالر کی بولی لگا دی
ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید مستقبل میں نیورولوجسٹ صرف انسانی مریضوں کا علاج نہیں کریں گے بلکہ ’ورچوئل مریضوں‘ یعنی مصنوعی ذہانت کے بوڑھے ہوتے ماڈلز کو بھی بچانے کی کوشش کریں گے۔
یہ تحقیق ایک یاددہانی ہے کہ انسانی دماغ اور مصنوعی ذہانت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ چاہےاے آئی جتنی بھی ترقی کر لے، وہ انسانی وجدان، جذبات اور تجربے کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ اور اب تو ایسا لگتا ہے کہ اگر اے آئی کو وقت پر ’دماغی ورزش‘ نہ دی جائے، تو یہ بھی بڑھاپے کا شکار ہو کر بھولنے لگے گا۔