تصور کیجیے، سینما ہال کی روشنی مدھم ہو رہی ہے، اسکرین پر تاریخ کا ایک ورق پلٹنے والا ہے، اور اچانک باہر سے ڈھول کی تھاپ سنائی دینے لگتی ہے۔ سبھی ناظرین حیرت میں، کہ یہ کیا ماجرا ہے؟ اور پھر… دروازہ کھلتا ہے، اور ایک نوجوان، روایتی لباس میں، گھوڑے پر سوار، سینما ہال میں داخل ہوتا ہے۔

یہ کوئی فلمی سین نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ ناگپور میں ایک نوجوان، جوش و خروش سے بھرپور، چھاوا دیکھنے کے لیے نہ صرف گھوڑے پر آیا بلکہ اس نے خود کو سنبھاجی مہاراج کے روپ میں ڈھالا تھا۔ جیسے ہی وہ سینما ہال میں پہنچا، ’جئے بھوانی! جئے شیو رائے‘ کے نعرے گونجنے لگے، اور شائقین جذبات سے سرشار ہو گئے۔ یہ منظر کسی عام فلم کے شو کا نہیں، بلکہ ایک تاریخی لمحے کا حصہ لگ رہا تھا، جہاں سینما پردہ اور حقیقت کا فرق مٹ چکا تھا۔

جب فلم صرف ایک کہانی نہیں رہتی!

چھاوا، جو چھترپتی سنبھاجی مہاراج کی بہادری اور قربانیوں کی داستان سناتا ہے، محض ایک فلم نہیں بلکہ جذبات کی ایک لہر ہے جو ہر دیکھنے والے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ جیسے ہی فلم اپنے عروج پر پہنچتی ہے، لوگ سنیما ہال میں جذباتی ہو جاتے ہیں، نعرے بلند کرتے ہیں، اور کئی تو آبدیدہ ہو کر باہر نکلتے ہیں۔

دنیا کی ناکام ترین کون سی فلم ؟ جس کا صرف 1 ٹکٹ فروخت ہوا

ویکی کوشل نے اپنے لاجواب انداز میں سنبھاجی مہاراج کے کردار کو ایسے نبھایا کہ لوگ خود کو 1600ء کے دور میں محسوس کرنے لگے۔ فلم میں سنبھاجی مہاراج کی اذیت ناک آزمائشیں، اور ان کا حوصلہ دیکھ کر کئی شائقین سنیما ہال میں ہی رو پڑے۔

ایک ویڈیو میں ایک کم عمر بچہ دکھایا گیا جو فلم کے بعد آنسو بہاتے ہوئے ’ جئے بھوانی، جئے شیو رائے’ کے نعرے لگا رہا تھا۔ چھاوا نے باکس آفس پر دھوم مچا دی۔

ریلیز کے صرف چار دن میں ہی فلم نے 100 کروڑ کا سنگِ میل عبور کر لیا، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ جوش بڑھتا جا رہا ہے۔ کہیں لوگ جلوس کی شکل میں فلم دیکھنے جا رہے ہیں، تو کہیں سنیما ہالز میں تاریخی نعرے گونج رہے ہیں۔

یہ محض فلم نہیں، بلکہ اپنے ورثے، اپنی تاریخ اور اپنے بہادروں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ چھاوا نے ثابت کر دیا کہ جب تاریخ کو سچائی اور ایمانداری سے پیش کیا جائے، تو وہ صرف ایک کہانی نہیں رہتی بلکہ ایک انقلاب بن جاتی ہے۔

کنگنا کی فلم ’ایمرجنسی‘ پر بنگلہ دیش میں پابندی، وجہ کیا ہے؟

ناگپور کا وہ نوجوان جو گھوڑے پر آیا، یا وہ بچہ جو آنسو بہاتے ہوئے نعرے لگا رہا تھا، یہ سب بس ایک مثال ہیں کہ چھاوا نے لوگوں کے دلوں میں کیسی آگ روشن کر دی ہے۔ یہ فلم صرف اسکرین پر نہیں، بلکہ ہر ہندوستانی کے دل میں چل رہی ہے، جہاں بہادری، قربانی، اور عزت کی داستانیں ہیں۔

More

Comments
1000 characters