اگر آپ پلاسٹک کنٹینرز میں کھانا کھانے کے عادی ہیں تو اس سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جرنل Ecotoxicology and Environmental Safety میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بازاروں میں ملنے والے ٹیک اوے کنٹینرز میں کھانا دل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان کنٹینرز میں موجود کیمیائی عناصر خون کے گردشی نظام میں ورم پیدا کرکے اسے نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس تحقیق میں 3 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جو پلاسٹک کنٹینرز میں کھانا کھانے کے عادی تھے اور پھر دیکھا گیا کہ وہ امراض قلب کے شکار تو نہیں۔
امراض قلب کی ایک نئی قسم دریافت، ہر 3 میں سے ایک شخص کو خطرہ لاحق
اس کے بعد پلاسٹک کے کیمیکلز کو پانی میں شامل کرکے چوہوں کو استعمال کرایا گیا۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ پلاسٹک کے کیمیکلز سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
واضح رہے کہ پلاسٹک میں 20 ہزار سے زائد کیمیکلز ہوسکتے ہیں جن میں سے زیادہ تر صحت کے لیے نقصان دہ تصور کیے جاتے ہیں۔
خاندان میں امراض قلب کی ہسٹری ہوتو کیا کرنا چاہئیے
ان کیمیکلز کو اکثر فوڈ پیکجنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں کینسر سمیت متعدد طبی مسائل سے منسلک کیا جاتا ہے۔
ہارٹ فیلیئر ایسی طویل المعیاد بیماری ہے جس کے دوران جسم کے لیے دل مناسب مقدار میں خون پہنچانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ دل کام کرنا بند کر دیتا ہے، بس وہ پہلے کی طرح ٹھیک کام نہیں کر پاتا۔
ڈپریشن دل کے مریضوں کی جلد موت کے امکانات دُگنے کردیتی ہے: تحقیق
اس بیماری کا علاج نہیں بلکہ ادویات کی مدد سے اسے بڑھنے سے روکا جاتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ تو معلوم نہیں ہوسکا کہ پلاسٹک میں موجود کون سے کیمیکلز سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھتا ہے مگر انہوں نے پلاسٹک کے عام مرکبات اور امراض قلب کے درمیان تعلق کا مشاہدہ کیا۔
محققین نے بتایا کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات میں ورم اور تکسیدی تناؤ کو دریافت کیا گیا جبکہ چوہوں کے دل کے مسلز کے کو بھی نقصان پہنچا۔