دنیا کی مشہور ترین الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کے خریداروں میں پچھتاوے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، لیکن اس بار معاملہ گاڑیوں کی کارکردگی یا قیمتوں سے زیادہ ان کے بانی ایلون مسک کی شخصیت سے جڑا ہوا ہے۔
کئی ٹیسلا مالکان نے اپنی گاڑیوں پر ایسے اسٹیکرز چسپاں کیے ہیں جن پر درج ہے،
’یہ میں نے تب خریدی تھی جب ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ایلون مسک کتنا بددماغ شخص ہے‘
یہ غیر روایتی احتجاج سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے اور ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے، کیا کسی برانڈ کو اس کے بانی یا سی ای او کے نظریات سے الگ رکھ کر دیکھا جا سکتا ہے؟
ایلون مسک کو ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک انقلابی شخصیت سمجھا جاتا ہے، لیکن ان کے سیاسی اور سماجی خیالات اکثر تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ جب سے انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) خریدا ہے، وہ مزید بے باک ہو گئے ہیں۔
انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی، جو امریکی معاشرے میں ایک متنازعہ شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے ٹرانسجینڈر مخالف بیانات کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ایلون مسلک کے اسٹار لنک سیٹلائٹ گر کر تباہ ہونے لگے
وہ اکثر ڈیموکریٹس اور لبرل طبقے کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہیں، جس کی وجہ سے کئی لوگ ان کی کمپنیوں کا بائیکاٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
یہ تمام معاملات اس وقت مزید شدت اختیار کر گئے جب بلومبرگ کے ایک حالیہ سروے میں 5 ہزار سے زائد ٹیسلا مالکان نے اعتراف کیا کہ مسک کی متنازعہ آن لائن سرگرمیاں انہیں عدم اطمینان میں مبتلا کر رہی ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ایلون مسک کے متنازعہ بیانات اور خیالات نے ٹیسلا کے لیے ایک بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ ایک طرف، ٹیسلا گاڑیاں الیکٹرک وہیکل مارکیٹ میں اپنی کارکردگی اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے مشہور ہیں، لیکن دوسری طرف، کئی ممکنہ خریدار مسک کی وجہ سے ان گاڑیوں سے دور ہو رہے ہیں۔
’ایلون مسک پاگل ہوتے جا رہے ہیں‘، ٹیک جائنٹ کی سوانح حیات لکھنے والے کے بڑے انکشافات
یہ سوال بھی ابھر رہا ہے کہ کیا ایک برانڈ کو اس کے بانی کے نظریات سے الگ کر کے پرکھنا ممکن ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ٹیسلا کی گاڑیاں اپنی جگہ ایک بہترین پروڈکٹ ہیں، جبکہ دوسرے صارفین کا خیال ہے کہ وہ کسی ایسی کمپنی کو سپورٹ نہیں کرنا چاہتے جس کا سربراہ ان کے نظریات سے متصادم ہو۔
یہ کہنا مشکل ہے کہ ایلون مسک کی شخصیت کا اثر ٹیسلا کی فروخت پر کتنا بڑا پڑے گا، لیکن یہ واضح ہے کہ ان کی متنازعہ سرگرمیاں کئی صارفین کو متاثر کر رہی ہیں۔ اگر وہ اسی انداز میں سوشل میڈیا پر سرگرم رہے، تو ممکن ہے کہ مزید لوگ ٹیسلا کو چھوڑنے یا متبادل برانڈز کی طرف جانے پر مجبور ہو جائیں۔