والدین کے درمیان لڑائیاں نہ صرف میاں بیوی کے رشتے پر اثرانداز ہوتی ہیں بلکہ بچوں کی ذہنی صحت اور ان کی نشوونما پر بھی سنگین اثرات ڈال سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ کی لڑائیاں بچوں کو چڑچڑا، غیر محفوظ اور جذباتی طور پر پریشان بنا دیتی ہیں۔ ایسی صورتحال بچوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں، جیسے ان کی تعلیمی کارکردگی، سماجی تعلقات اور خود اعتمادی پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
والدین کی لڑائی اور بچوں کی ذہنی صحت
والدین کے تنازعات بچوں پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ بچوں کی ذہنی صحت پر اس کا اثر خاص طور پر مرتب ہوتا ہے جب وہ اپنے والدین کے درمیان کشمکش دیکھتے ہیں۔
والدین کی یہ عادتیں بچوں کے دماغ کو کمزور کردیتی ہیں
بچوں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کی موجودگی کے باوجود والدین کے درمیان تعلقات میں بگاڑ آ رہا ہے، جس سے وہ جذباتی طور پر پریشان ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں بچے تنہائی، خوف، اور تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
جذباتی اثرات
جب گھر میں والدین کی لڑائیاں ہوتی ہیں تو بچے شدید جذباتی تناؤ کا سامنا کرتے ہیں۔ چھوٹے بچے یہ نہیں سمجھ پاتے کہ کیا ہو رہا ہے، اور انہیں یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ والدین کے درمیان مسائل ان کی وجہ سے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے خوفزدہ اور غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں، اور ان کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بچوں کو کامیاب اور قابل بنانے کا راز والدین کی تربیت میں پوشیدہ ہے
غصہ اور چڑچڑا پن
والدین کی لڑائیاں بچوں کے رویے پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔ بچے غصے میں آ سکتے ہیں، چڑچڑے ہو سکتے ہیں یا چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہو سکتے ہیں۔ اس کا اثر اسکول کی زندگی پر بھی پڑتا ہے جہاں بچے پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتے اور اپنے دوستوں کے ساتھ گھل مل نہیں پاتے۔ کچھ بچے تو اسکول میں گھبراہٹ کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔
اسکول کی کارکردگی
ماہرین کے مطابق، والدین کے درمیان لڑائیاں بچوں کی تعلیمی کارکردگی پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔ بچے گھر کی صورتحال کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں اور ان کا ذہن مکمل طور پر پڑھائی پر مرکوز نہیں رہ پاتا۔ اس سے بچوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ خوف یا گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
خود اعتمادی پر اثر
والدین کی لڑائیاں بچوں کی خود اعتمادی کو بھی کمزور کر دیتی ہیں۔ بچے اکثر خود کو قصوروار ٹہراتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اگر وہ بہتر ہوتے تو والدین کے درمیان جھگڑے نہ ہوتے۔ اس کا اثر ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر پڑتا ہے، جیسے تعلیم، کھیل اور دوسروں کے ساتھ تعلقات۔
مستقبل کے تعلقات پر اثر
جو بچے والدین کو لڑتے ہوئے دیکھتے ہیں، وہ بڑے ہو کر ان لڑائیوں کو نارمل سمجھنے لگتے ہیں اور اپنے رشتہ داریوں میں بھی ایسی ہی لڑائیاں کرنے لگتے ہیں۔ اس سے ان کے رشتہ داریوں کی نوعیت متاثر ہو سکتی ہے اور وہ بھی اپنی زندگی میں تعلقات میں کشیدگی کو معمول سمجھنے لگتے ہیں۔
بچوں کو والدین کی لڑائیوں سے بچانے کے طریقے
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی ذہنی صحت کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔ کچھ اہم ٹپس درج ذیل ہیں۔
ایک دوسرے سے کھل کر بات کریں
والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے اختلافات کو بچوں کے سامنے نہ لائیں۔ آپس میں مسائل کو کھل کر بات کرکے اور سمجھداری سے حل کریں تاکہ بچے اس سے متاثر نہ ہوں۔
مشاورت کریں
اگر لڑائیاں شدت اختیار کر جائیں تو مشاورت حاصل کرنا مفید ہو سکتا ہے۔ کسی پیشہ ور سے مشورہ کرنے سے نہ صرف والدین کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں بلکہ بچوں کی ذہنی صحت پر بھی مثبت اثر پڑ سکتا ہے۔
بچوں سے کھل کربات کریں
والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ کھل کر بات کرنی چاہیے اور انہیں سمجھانا چاہیے کہ یہ لڑائیاں ان کی غلطی نہیں ہیں۔ بچوں کو یہ احساس دلائیں کہ والدین اپنے مسائل حل کریں گے اور وہ ان کی زندگی پر کوئی اثر نہیں ڈالیں گے۔
مثبت رویہ اپنائیں
والدین کو اپنے بچوں کے لیے ایک اچھے رشتہ کی مثال قائم کرنی چاہیے۔ ایک دوسرے سے محبت اور افہام و تفہیم کے ساتھ پیش آنا بچوں کو سکھاتا ہے کہ مسائل کو لڑائیاں کیے بغیر کیسے حل کیا جا سکتا ہے؟