ملکہ برطانیہ اول (Elizabeth I) کے مرد ہونے کے سازشی نظریے نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق ملکہ برطانیہ اول سے متعلق ایک حیران کن نظریہ پیش کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ وہ حقیقت میں ’بہروپیہ مرد‘ تھیں۔
ملکہ الزبتھ اول نے سنہ 1558 سے 1603 تک انگلینڈ پر حکومت کی۔ ملکہ کے طور پر ان کا وقت اتنا اہم تھا کہ اسے الزبتھ کا دور کہا جانے لگا تھا۔ وہ ایک بہادر رہنما بھی تھیں جنہوں نے طاقتور ہسپانوی آرماڈا کے خلاف انگلینڈ کو فتح دلائی تھی۔
مگر کچھ لوگوں نے ملکہ الزبتھ اول کی شناخت پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جس شخص کو ہم ”کنواری ملکہ“ کے نام سے جانتے ہیں وہ عورت نہیں تھی بلکہ وہ ایک مرد تھی جنہوں نے عورت بن کر برطانیہ میں اتنے سالوں حکمرانی کی۔
برطانوی ملکہ کے بعد ان کے فلمی کردار ادا کرنیوالی اداکارہ بھی چل بسیں
ایک نظریے کے مطابق ملکہ الزبتھ اول شاید 69 سال کی عمر تک زندہ نہیں رہیں۔ بلکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ کم عمری میں ہی وفات پا گئی تھیں اور بعد ازاں کسی مرد نے ان کا روپ دھار کر حکمرانی کی۔
ہسٹری ایکسٹرا کے مطابق 1900 کی دہائی میں ایک پراسرار قبر میں پائی جانے والی ہڈیوں نے اس نظریے کو جنم دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہسپانوی آرماڈا کو شکست دینے کے بعد ملکہ الزبتھ اول نے فخر سے کہا تھا کہ میرے پاس عورت کا جسم ہو سکتا ہے، لیکن میرے پاس ایک بادشاہ کا دل اور پیٹ بھی ہے۔
ایک سازشی نظریہ جسے ”بیسلی بوائے“ لیجنڈ کہا جاتا ہے۔ اس میں کہا گیا کہ حقیقی ملکہ الزبتھ اول بچپن میں ہی دنیا سے جا چکی تھیں اور خفیہ طور پر ان کی جگہ ان کے ہم عمر لڑکے نے لے لی تھی۔ اس سمجھے جانے کی وجہ برطانیہ کے سابق بادشاہ ہنری ہشتم کو ناراض کرنے سے بچنا تھا، کیونکہ وہ تخت کا وارث بننا چاہتا تھا۔
شہزادہ ہیری اور میگھن نے ایک بار پھر شاہ چارلس کی سالگرہ پر چپ سادھ لی
”بیسلے بوائے“ تھیوری کو برام سٹوکر (Bram Stoker’s book) کی کتاب ”فیمس امپوسٹرز“ نے مقبولیت دی۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا کہ الزبتھ اول کی اصل میں بیسلے، گلوسٹر شائر میں موت ہوئی تھی اور ان کے نگرانوں نے ان کی جگہ ایک مقامی لڑکے کو لے لیا تھا جو ان جیسا نظر آتا تھا۔ یہ اقدام شاہی خاندان کے غصے سے بچنے کے لیے کیا گیا تھا۔
نظریہ نگاروں کا خیال ہے کہ ملکہ الزبتھ اول کا کبھی شادی نہ کرنے یا بچے پیدا کرنے کا فیصلہ اس نظریہ کی تائید کرتا ہے کہ وہ دراصل ایک مرد تھیں۔ ان کا خیال ہے کہ شاید وہ یہ راز چھپا رہی تھیں، یہی وجہ ہے کہ ان کا اپنا کوئی خاندان نہیں تھا۔
بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکہ الزبتھ اول کے پورٹریٹ انہیں زیادہ مردانہ نظر آنے والی خصوصیات کے ساتھ دکھاتے ہیں۔ مزید برآں، یہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے موت کے بعد بھی اپنے طبی معائنہ کرانے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ اپنی شناخت سب سے راز رکھنا چاہتی تھیں۔
تاہم کئی مورخین کی جانب سے اس نظریہ کو بے تکا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا ہے۔ ٹیوڈر دور کے ماہر پروفیسر کیٹ ولیمز نے ان دعوؤں سے سختی سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس نظریہ کی حمایت کرنے کے لئے کوئی قابل اعتماد ثبوت موجود نہیں ہے کہ ملکہ الزبتھ اول ایک مرد تھیں۔