زندگی میں بعض اوقات کچھ ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو ہماری ذہنی اور جسمانی حالت پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہ اثرات بعض اوقات اتنے سنگین ہو سکتے ہیں کہ وہ ہمارے روزمرہ کے معمولات کو متاثر کرتے ہیں۔ ان اثرات کو ہم ”صدمہ“ کہہ سکتے ہیں۔
جب کوئی سانحہ یا بدترین تجربہ پیش آتا ہے، تو وہ نہ صرف ہمارے دماغ بلکہ جسم پر بھی اثرات مرتب کرتا ہے۔ لیکن خوش قسمتی سے، کچھ تدابیر اختیار کر کے ہم اس صدمے کو اپنی زندگی سے دور کر سکتے ہیں۔
موت سے چند لمحے قبل دماغ میں کیا چلتا ہے، سائنسدانوں نے جواب ڈھونڈ لیا
صدمہ کیا ہے؟
صدمہ ایک ایسا گہرا ذہنی یا جسمانی اثر ہوتا ہے جو کسی حادثے یا شدید واقعے کے نتیجے میں انسان پر ہوتا ہے۔ یہ کسی سڑک حادثے یا کسی خوفناک واقعے کا نتیجہ ہو سکتا ہے، یا کبھی کبھار کسی ہراسانی کے نتیجے میں بھی صدمہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس دوران انسان اپنے ذہن میں بار بار ان تجربات کو دہراتا رہتا ہے اور یہ ذہنی دباؤ کا باعث بن جاتا ہے۔
صدمے کے اثرات
صدمے کے اثرات مختلف نوعیت کے ہو سکتے ہیں، جن میں ذہنی اور جسمانی دونوں شامل ہیں:
ذہنی اثرات
گھبراہٹ اور بے چینی
نیورولوجسٹ کے مطابق بہت سے لوگ صدمے کے بعد اچانک گھبراہٹ یا خوف کا سامنا کرتے ہیں،وہ ہر چھوٹی سے چھوٹی بات سے بھی ڈرنے لگتا ہے۔ جیسے کوئی آہٹ یاکسی بھی جگہ جانے کا خوف اور بعض اوقات یہ حملے کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔جس سے اسے سانس لینے میں بھی دشواری محسوس ہونے لگتی ہے۔
افسردگی
صدمے کے بعد انسان کو ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ ختم ہو چکا ہے اور وہ کسی بھی چیز میں دلچسپی نہیں لیتا۔ جب کسی عزیزکا انتقال ہو جائے یا کوئی بڑا حادثہ رونما ہوجائے تو ہم وقتی طور پر اس درد کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن آہستہ آہستہ یہ درد ڈپریشن کا روپ دھاڑ لتا ہے۔
اس کیفیت میں انسان کو ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ جینا بے کار ہے جس کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ اس کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور خالی پن سے ہر چیز بے کارلگنے لگتی ہے۔
PTSD (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر)
ماہرین نفسیات کے مطابق اگر صدمہ بہت گہرا ہوتو یہ پی ٹی ایس ڈی کا باعث بن سکتا ہے یہ وہ حالت ہوتی ہے جب حادثے کی یادیں ذہن میں بار بار آتی ہیں اور انسان خوف یا بے چینی کا شکار ہو جاتا ہے۔
جسمانی اثرات
صدمے سے نہ صرف ذہنی مسائل پیدا ہوتے ہیں بلکہ جسمانی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں جنہیں ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں، جیسے
نیند کی مشکلات
صدمے کے اثرات کی وجہ سے اکثر انسان کو نیند کی تکالیف پیش آتی ہیں، جیسے رات بھر جاگنا یا برے خواب آنا۔
جسمانی درد
اگر دماغ پریشان ہے تو جسم بھی اس تناوکو محسوس کرتا ہے۔ جیسے سر درد، پیٹ میں درد یا پٹھوں میں اکڑن۔ بعض اوقات یہ درد اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ انسان سمجھ نہیں پاتا کہ یہ سب کچھ ذہنی دباو کی وجہ سے ہورہا ہے۔
بھوک میں تبدیلی
صدمے کی وجہ سے بھوک میں کمی یا اضافہ ہو سکتا ہے۔ بعض لوگ زیادہ کھاتے ہیں جبکہ کچھ بالکل نہیں کھاتے۔
صدمے پر قابو پانے کا طریقہ
مشاورت اور علاج
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ پہلا اور سب سے اہم مرحلہ کونسلنگ ہے۔ بعض اوقات صدمے سے صحت یاب ہونے کے لیے پیشہ ورانہ مدد لینا ضروری ہوتا ہے۔
مشاورت اور تھراپی آپ کو صدمے سے صحت یاب ہونے میں مدد دے سکتی ہے۔ ایک معالج یا مشیر آپ کا مسئلہ سن سکتا ہے اور آپ کو صحیح تجاویز دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خاندانی تعاون بھی ضروری ہے کیونکہ بعض اوقات ہمیں اپنے اظہار کے لیے کسی قابل اعتماد شخص کی ضرورت ہوتی ہے۔
سپورٹ سسٹم
اپنے خاندان اور دوستوں سے مدد لینا ضروری ہے، کیونکہ ان کے ساتھ اپنے جذبات شیئر کرنے سے سکون ملتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں
یوگا، ورزش یہ تمام جسمانی سرگرمیاں صدمے سے صحتیاب ہونے میں مدد دیتی ہیں۔جس سے نہ صرف جسم صحت مند رہتا ہے بلکہ ذہنی حالت بھی بہتر ہوتی ہے
مراقبہ ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے روزانہ تھوڑی دیر کے لیے مراقبہ کرنا بہت مفید ہوتا ہے۔جب صدمے کی وجہ سے بے چینی یا گھبراہٹ کے حملے ہورہے ہوں تو گہری سانس لینا بھی فائدہ مند رہتا ہے۔ مراقبہ آپ کے دماغ میں آنے والے منفی خیالات پر قابو پانے میں آپ کی مدد کرسکتا ہے۔
خود سے بات کریں
کسی بھی مسئلے پر قابو پانے کا صحیح طریقہ اپنے آپ کویہ یقین دلانا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ ایسے میں خود سے باتیں کرتے رہنا بہت ضروری ہے۔ یہ بات ذہن میں بار بار دہرانا یہ یہ سب وقتی ہے اور آپ اس پر قابو پالیں گے آپ کو ڈپریشن یا صدمے سے نکالنے میں مدد دے سکتا ہے
اگرچہ صدمہ ایک مشکل اور تکلیف دہ تجربہ ہو سکتا ہے، لیکن اسے صحیح طریقے سے علاج کر کے اپنی زندگی سے دور کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کی مدد، مضبوط سپورٹ سسٹم اور جسمانی سرگرمیاں آپ کو اس کا مقابلہ کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کو شدید گھبراہٹ یا افسردگی کا سامنا ہے، تو فوراً کسی ماہر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔