کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہمیں جنک فوڈ کی شدید خواہش صرف رات کے وقت کیوں محسوس ہوتی ہے، جب کہ صبح کے وقت ہم زیادہ صحت بخش غذا کی طرف مائل ہوتے ہیں؟ یہ ایک عام رویہ ہے، لیکن اس کے پیچھے سائنسی اور حیاتیاتی وجوہات موجود ہیں۔
ہمیں صبح کے وقت جنک فوڈ کی خواہش کیوں نہیں ہوتی؟ اس سوال کے جواب کے لیے چلتے ہیں ایسٹر وائٹ فیلڈ اسپتال، بنگلورو کی چیف کلینکل ڈائیٹشین وینا وی کی طرف اور جانتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں کیا کہتی ہیں!
صبح کے وقت ہمارا جسم نیند کے بعد خود کو بحال کرنے اور متوازن سطح پر لانے کی کوشش کرتا ہے اور خون میں شکر کی سطح کم ہوتی ہے، جس کے باعث جسم ایسی غذا کی خواہش کرتا ہے جو پروٹین، فائبر اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہو۔
جَنک جرنلنگ کیا ہے، انسٹاگرام پر مقبول ہوتا ہوا ایک دلچسپ ویلبیئنگ ٹرینڈ؟
اسکے ساتھ ہی ہمارا ہارمونی نظام متوازن ہوتا ہے اور لیپٹین (جو بھوک کو دباتا ہے) کی سطح زیادہ ہوتی ہے، جبکہ گھریلن (ghrelin - جو بھوک بڑھاتا ہے) اسکی کی سطح کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے کھانے کی خواہش مختلف انداز سے اثرانداز ہوتی ہے۔ رات کے لمبے وقفے کے بعد جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے، اس لیے قدرتی طور پر ہم ایسی غذا چاہتے ہیں جو ہائیڈریٹنگ اور غذائیت سے بھرپور ہو۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
’رات کو جنک فوڈ کی خواہش کیوں بڑھ جاتی ہے؟‘
تو جناب جیسے جیسے دن گزرتا ہے، مختلف جسمانی اور ذہنی عوامل ہماری خوراک کی خواہشات پر اثر انداز ہوتے ہیں، بلڈ شوگر لیول میں کمی کا سامنا ہوتا ہے، یعنی دن بھر کام اور مصروفیات کے بعد بلڈ شوگر لیول گرنے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں ہمارا جسم فوری توانائی حاصل کرنے کے لیے چینی اور چکنائی والی غذاؤں کی طرف مائل ہوتا ہے۔
جنک فوڈ کھانے سے لوگ اندھے کیوں ہو رہے ہیں؟
دوسرے یہ کہ نیند کی کمی اور ہارمونی تبدیلیاں اپنا اثر دکھاتی ہیں، نیند کی کمی گھریلن (بھوک بڑھانے والا ہارمون) کی سطح کو بڑھا سکتی ہے، جس سے رات کے وقت جنک فوڈ کی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے۔
نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) بھی زیادہ خارج ہوتا ہے، جو جنک فوڈ کے استعمال کا رجحان بڑھا سکتا ہے۔
خوراک کے اہم اجزا یعنی اگر آپ کی خوراک میں میگنیشیم، پروٹین یا فائبرغذائی اجزا کی کمی ہو، تو جسم ان اجزا کو حاصل کرنے کے لیے غیر صحت بخش کھانوں کی طرف مائل ہوسکتا ہے۔
اگر رات کے کھانے میں مناسب مقدار میں پروٹین، فائبر اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس شامل نہ ہوں، تو خون میں گلوکوز کی سطح اچانک بڑھتی ہے، جس کے بعد تیزی سے کمی آتی ہے، اور جسم مزید چکنائی اور میٹھے کی خواہش کرتا ہے۔
بنا فائبر والی غذائیں جیسے زیادہ پالش شدہ چاول، سفید آٹے یا نشاستہ والی غذائیں رات کے کھانے میں شامل ہوں، تو شوگر لیول میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔
ان تامام عوامل کے ساتھ ہی ایک اہم معاملہ ہمارے جذباتی عوامل اور عادات بھی اس معاملے میں بہت اہمیت رکھتی ہیں، بعض افراد جنک فوڈ کو ڈوپامائن (خوشی کا ہارمون) کے اخراج کے لیے استعمال کرتے ہیں، جو ایک طرح کی عادت بن جاتی ہے۔
بچوں کو جنک فوڈز سے کیسے دور رکھا جائے
اور ہم دن بھر کے دباؤ کے بعد خود کو انعام دینے کے طور پر میٹھے یا چکنائی والے کھانے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔
ان تمام باتوں کو جاننے کے بعد اب کیا کیا جائے اور جنک فوڈ کی خواہش کوکیسے کم کیا جائے؟
اگر آپ رات کو جنک فوڈ کی خواہش سے بچنا چاہتے ہیں تو ان تجاویز پر عمل کریں
رات کے کھانے کو متوازن بنائیں اور پروٹین، فائبر اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس شامل کریں تاکہ بلڈ شوگر لیول مستحکم رہے۔ اس کے علاوہ اپنی نیند کا خیال رکھیں اور کم از کم 7-8 گھنٹے نیند لیں تاکہ ہارمونی نظام متوازن رہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ الیکٹرونک اور مشینوں کے اس دور میں ہم سب ہی نہایت آرام دہ زندگی گزارنے کے عادی ہوچکے ہیں اور صحت کی خرابی کی ایک وجہہ یہ آرام دہ طرزِ زندگی ہے لہٰذا اپنی زندگی میں ورزش کی عادت کو ضرور اپنائیں اور دن میں کچھ جسمانی سرگرمی ضرور کریں اس سے شوگر لیول مستحکم رہتا ہے اور اسٹریس کم ہوتا ہے۔
پانی پینے کی عادت ڈالیں پانی زیادہ پئیں، اکثر پانی کی کمی کو بھوک سمجھ لیا جاتا ہے، اس لیے ہائیڈریٹ رہیں۔
کبھی کبھی ہم اسٹریس یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی کھانے کی طرف مائل ہوتے ہیں اور کھانے کی خواہش محسوس کرتے ہیں، اس کا بہترین حل کسی اور سرگرمی میں مصروف ہونا ہے جیسے کہ چہل قدمی یا میڈیٹیشن کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔
رات کے وقت جنک فوڈ کی خواہش صرف ایک عادت نہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی عوامل کی پیچیدہ آمیزش ہے۔ اگر ہم اپنی خوراک، نیند اور روزمرہ کی روٹین پر توجہ دیں، تو اس غیر صحت مند عادت پر قابو پایا جاسکتا ہے اور ایک صحت مند طرز زندگی اختیار کی جا سکتی ہے۔