ہماری روزمرہ کی زندگی میں کیمروں کا استعمال لازمی جزو بن چکا ہے اور بہترین سے بہترین کوالٹی کے لئے ہمیں زیادہ سے زیادہ میگا پکسلز کے پروفیشنل اور موبائل کیمروں کی تمنا ہوتی ہے، لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ قدرت نے کو اپنا کیمرہ انسانوں میں فٹ کیا ہے اس ’ریزولوشن‘ کتنی ہے؟
جدید سائنسی تحقیق کے مطابق، انسانی آنکھ کی صلاحیت کسی بھی عام ڈیجیٹل کیمرے سے کہیں زیادہ حیران کن ہے۔
ماہرین کے مطابق انسانی آنکھ کی ریزولوشن تقریباً 576 میگا پکسلزہے، یہ عدد سن کر یقیناً آپ حیران ہوں گے کیونکہ آج کل کے بہترین اسمارٹ فون کیمرے بھی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ انسانی آنکھ اور ڈیجیٹل کیمرے میں بنیادی فرق موجود ہے۔ ڈیجیٹل کیمرے کی ہر پکسل کی ریزولوشن فکسڈ ہوتی ہے، جبکہ انسانی آنکھ کا نظام مختلف ہے۔
انسانی آنکھ کےمرکزی نقطہ (Fovea) کی حیران کن ریزولوشن کیا ہے؟
انسانی آنکھ کا سب سے زیادہ تفصیلی دیکھنے والا حصہ ’فویا‘ (ٖFovea) کہلاتا ہے، جو صرف 1 ڈگری کے دائرے میں تقریباً 1 لاکھ 50 ہزارفوٹو ریسیپٹرز فی مربع ملی میٹر رکھتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ جس نقطے پر براہ راست فوکس کرتے ہیں، وہاں تصویر کی کوالٹی غیر معمولی حد تک زیادہ ہوتی ہے، لیکن آس پاس کے علاقوں میں یہ ریزولوشن کم ہو جاتی ہے۔
انسانی آنکھ کی ریزولوشن ایک تصویر میں محدود ہوتی ہے، لیکن چونکہ آنکھ مسلسل حرکت کرتی ہے اور دماغ تمام بصری معلومات کو جوڑ کر ایک مکمل تصویر بناتا ہے، اس لیے ہمیں ہر چیز انتہائی تفصیل کے ساتھ نظر آتی ہے۔
انسانی آنکھ کا ڈائنامک رینج کسی بھی ڈیجیٹل کیمرے سے کہیں زیادہ ہے، جو روشنی اور اندھیرے کے فرق کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتی ہے۔
آنکھ تقریباً 10 ملین مختلف رنگوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو کسی بھی جدید کیمرے سے کئی گنا زیادہ ہے۔
بیشک آنکھ قدرت کا ایک حیران کن شاہکار ہے۔
اگرچہ جدید ٹیکنالوجی نے حیرت انگیز حد تک طاقتور کیمرے بنا لیے ہیں، لیکن انسانی آنکھ کا نظام اب بھی ایک ناقابلِ یقین تخلیق ہے۔
یہ نہ صرف دنیا کو ایک وسیع زاویے سے دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ روشنی، رنگ، حرکت، اور گہرائی کو بھی حیرت انگیز حد تک محسوس کرتی ہے۔
انسانی آنکھ کسی بھی عام ڈیجیٹل کیمرے سے زیادہ پیچیدہ اور حیرت انگیز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدان اب بھی انسانی آنکھ کے مکمل میکینزم کو سمجھنے کے لیے تحقیق کر رہے ہیں۔