کراچی میں سولہویں لٹریچر فیسٹیول کاآغازہوگیا، تین روزہ ادبی میلے میں سترسے زائد سیشنز، چھبیس کتابوں کی رونمائی ہوگی، دو سو سے زائد ملکی اورغیرملکی شرکا شرکت کر رہے ہیں، ادبی میلے میں ہزاروں کتاب دوست شہریوں کی شرکت متوقع ہے جبکہ فیسٹیول میں ادبی مہارت، فکر انگیز مباحثے اور ثقافتی پروگرام ہوں گے۔

کراچی کے بیچ لگژری ہوٹل میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں معاشرتی ترقی میں ثقافت کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ سندھ دنیا کی سب سے نمایاں تاریخٰی وراثتوں میں سے ایک ہے، اور یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس سرزمین کی شاندار وراثت اور ادبی دولت کو عالمی سطح پر نمایاں کریں۔

او یو پی پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان نہ صرف مطالعے اور مکالمے کے خوبصورت ثقافت کو فروغ دینے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ ’Narratives from the Soil‘ کے ذریعے مختلف جغرافیوں کے منفرد ورثوں کواجاگر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کے ایل ایف 2025 نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ ادب میں اتحاد، ترغیب اور تبدیلی کی طاقت ہے۔ سندھ کے مالا مال ورثے سے جڑی متنوع کہانیوں کے ذریعے کے ایل ایف ان آوازوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو ہماری اجتماعی شناخت کو تشکیل دیتی ہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس فیسٹیول کو کامیاب بنانے میں اپناحصہ ڈالا۔

افتتاحی تقریب میں ایچ ای نیکولس گیلی، سفیر فرانس؛ اسکاٹ اربوم، قونصل جنرل، امریکی قونصلیٹ؛الیکسیس ساہٹیکٹنسکی، قونصل جنرل فرانس؛ اور مارٹن ڈائوسن، ڈپٹی ہیڈ آف مشن، برٹش ڈپٹی ہائی کمیشن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ادبی کاوشوں کی اہمیت پر زور دیا۔

ایف ایس اعجاز الدین اوراصغر ندیم سید کی جانب سے دیے گئے کلیدی خطاب نے فیسٹیول کی سمت متعین کی اور اس بات کو اجاگر کیاکہ ادب معاشروں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

قونصل جنرل امریکی قونصلیٹ اسکاٹ اربوم نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ امریکی قونصلیٹ جنرل نے پہلے دن سے ہی اس میلے کو سپورٹ کیاہے اور ہمیں ایک بار پھراس کا شراکت دار بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ شراکت داری ہمارے مشترکہ اقدار سے مطابقت رکھتا ہے، جو ایک محفوظ، خوشحال، اور مستحکم مستقبل کی عکاسی کرتی ہے، جہاں خیالات کے آزادانہ تبادلے کو سراہا جاتا ہے۔

ایچ بی ایل کے چیف مارکیٹنگ اینڈ کمیونی کیشن آفیسرعلی حبیب نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ الفاظ کی طاقت حقیقت میں ایک خوشحال کل کی بنیاد بنے گی۔ جب بیانیہ مٹی کی طاقت سے جڑ جاتا ہے تو اُس کا اثر بہت گہرا ہوتا ہے۔ دنیا کو بھی ہماری کہانی سننی چاہیے۔ ایچ بی ایل پہلے ہی مختلف شعبوں پر کام کر رہا ہے تاکہ پاکستان کے عوام کو خطے اور عالمی سطح پر ایک مستحکم مقام حاصل ہوسکے۔

کلیدی خطبات کے بعد گیٹز فارما کی جانب سے ایوارڈز دیے گئے۔ بینا شاہ کی کتاب The Monsoon War کو انگلش فکشن پرائز ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سعید شارق کی کتاب کوہِ ملال نے اردو شاعری کا ایوارڈ دیا گیا۔ اردو نثر ایوارڈ سات جنم اول کے لیے شفقت نغمی کو دیا گیا اور جیم عباسی کے سندھو ناولٹ کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔

افتتاحی تقریب کا اختتام خواب ڈانس کمپنی کی جانب سے شاندار پرفارمنس کے ساتھ ہوا، جس کی قیادت محسن بابر نے کی۔ بعد ازاں شاندار گفتگو کے مختلف سیشنز ہوئے، جن میں معیشت، افسانہ اور فن تعمیر پر روشنی ڈالی گئی۔

محمد اظفراحسن نے پاکستانی معیشت اور کاروباری ماحول پر ایک پاورٹاک کی میزبانی کی، جس میں نمایاں صنعتی رہنماؤں اور اسٹیک ہولڈرزنے شرکت کی۔ جن میں عارف حبیب، مفتاح اسماعیل، خرم شہزاد، امجد وحید اور خرم حسین شامل تھے۔

فرامجی منوالہ نے باپسی سدوا کی ادبی وراثت کو کامیلا شمسی، عظمیٰ اسلم خان اور صبا پیرزادہ کے ساتھ گفتگو کے ذریعے اجاگر کیا۔

اردو ادب کی جدید ترقی پرمسلسل توجہ دیتے ہوئے اشفاق حسین کی کتاب ”لو ہم نے دامن جھاڑ دی“ کی رونمائی میں اِفتِخار عارف، نجیبا عارف، اصغر ندیم سید، سید کاشف رضا اور مصنف کے ساتھ ادبی مکالمے پیش کیے گئے، جس کی میزبانی امبرین حسیب امبر نے کی۔

فیسٹیول کی انتظامیہ کے مطابق اس ادبی میلے میں 70 سے زائد سیشن اور 26 کتابوں کی رونمائی کی جائے گی، جبکہ 200 سےزائد ملکی اور غیر ملکی شرکاء شرکت کریں گے۔

ہفتہ 8 فروری پروگرامز کا شیڈول

کے ایل ایف کے زیر اہتمام دوسرے روزمختلف موضوعات پرسیشنز ہوں گے جن میں ہماری ثقافت کے نئے معمار، میڈیا اور نوجوانوں کی ذہنی صحت: تنظیمی قیادت کے کردار، ہماری ثقافت کے آثار، کاغذکی مہک اٹھنے کو ہے؛ کتاب سے ای بک تک کا سفر، جس میں مختلف مقررین اظہارِ خیال کریں گے۔

اس کے علاوہ مختلف کتابوں کی تقریب رونمائی ہوگی۔ دوستی کا سفر اور سیاسی سرگرمیاں، گلستانِ سعدی سے تین کہانیاں، تمناؤں کے دیار سے شمالی امریکا کی خواتین شعرا کی نظمیں، پاکستان اصلیت، شناخت اور مستقبل، تعلیم کے حوالے سے سیشن میں کیا ہم اپنے نوجوانوں کو سن رہے ہیں؟، سمندر کے ذریعے آوازیں، عالمی انگریزی ادب میں آواز تلاش کرنا، شامل ہیں۔

سہ پہر میں کتاب کی تقریب معین اختر؛ ون مین شو میں انورمقصود، زیبا شہنازو دیگراظہارخیال کریں گے۔ ہم لوگ؛ ہمارا آئین اور قانون کی حکمرانی کے سیشن میں سینیٹررضا ربانی اظہارِ خیال کریں گے۔ آئنہ دیکھا نہ جائے ازکشور ناہید، کتابوں کا میلہ، ایک صدی کا قصہ؛ ناصر کاظمی، جمیل الدین عالی اور انتظار حسین کے حوالے سے بھی سیشنزہوں گے۔

اس کے علاوہ ترتیب وار سیشنز میں معروف صحافی اشرف شاد کی کتاب کراچی پریس کلب کی تقریب رونمائی، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سینیٹرشیری رحمان گفتگو کریں گی۔ تعلیم سے متعلق سیشن میں معروف گلوکار شہزاد رائے، صوبائی وزیر سید سردارشاہ گفتگو کریںگے، کتاب کی تقریب شاہد صدیقی کی کتاب آسماں در آسماں پر معروف شاعرہ ناصرہ زبیری گفتگو کریں گی۔

8 فروری کی شب خوبصورت مشاعرہ منعقد ہوگا، جس کی صدارت اردو زبان کے ممتاز شاعر افتخارعارف کریں گے اور اس مشاعرے میں ملک کے معروف شعرائے کرام شریک ہوں گے۔ دوسرے دن کا اختتام پاکستانی اداکارٓہ یمنیٰ زیدی کی فلم نایاب کے ساتھ کیا جائے گا۔

اتور9 فروری پروگرامز کا شیڈول

اتوار کے دن آغاز میں پاکستان اوربنگلہ دیش تعلقات کے حوالے سے سیشن ہوگا جس میں اکرام مجید سہگل اور مشاہد حسین سید گفتگو کریں گے۔ پاکستان کی آبادی کے موضوع پر عذرہ فضل پیچوہو و دیگر گفتگو کریں گے۔ اردو جو بولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں سیاسی معیار کو گرادیا گیا پر بحث ہوگی جس کے مقررین میں اظہرعباس، امبر رحیم شمسی، فیصل سبزواری گفتگو کریں گے۔

اس کے علاوہ کتابوں کی تقریب میں معروف شاعرہ و صحافی ناصرہ زبیری کی کتاب بے موسمی خواہشیں، کی تقریب رونمائی ہوگی۔ سچل، سامی، لطیف، چھوٹی اسکرین کی بڑی فتوحات، شاعری کے رنگ جوانوں کے سنگ، کلیاتِ احمد فراز؛ یہ مری غزلیں یہ میری نظمیں، کراچی کہانیاں اور نظموں کے سیشن منعقد ہوں گے۔

آخری روز ادبی میلے میں کراچی کچہری کے موضوع پربھی سیشن ہوگا جس میں میئرکراچی مرتضٰی وہاب، بلال حسین اور ماہم مہر گفتگو کریں گی جبکہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کا اختتام قوالی نائٹ سے ہوگا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان (او یو پی پی) کے زیراہتمام ہونے والے اس تین روزہ فیسٹیول کا عنوان ’Narratives from the Soil‘ہے۔ حکومت سندھ اس ادبی میلہ کی ٹائٹل اسپانسر ہے۔ حبیب بینک لمیٹڈ اور گیٹز فارما بالترتیب پلاٹینم اور گولڈ اسپانسرز ہیں۔

More

Comments
1000 characters