عام طور پر شادی میں دولہا بارات لے کر آتا ہے اور دلہن کو رخصت کرکے اپنے گھر لے جاتا ہے، لیکن بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے آدیواسی ’ہو‘ قبیلے میں یہ روایت بالکل الٹ ہے۔ یہاں بارات دلہن لے کر آتی ہے اور جہیز بھی وہی لیتی ہے۔

’ہو‘ قبائل کے رکن ہیرا کے مطابق ان کے معاشرے میں دولہا نہیں بلکہ دلہن کو جہیز دیا جاتا ہے۔ شادی کے بعد بارات دوسرے دن واپس چلی جاتی ہے، لیکن دلہن اپنے شوہر کے گھر میں ہی رکتی ہے۔

شادی کی تیاریوں میں کبریٰ خان کا اصل نام سامنے آگیا

دلچسپ بات یہ ہے کہ لڑکی والوں کو کوئی جہیز نہیں دینا پڑتا بلکہ لڑکے والوں کو دلہن کے خاندان کو ایک جوڑا بیل، گائے اور نقد رقم دینا ضروری ہوتا ہے۔ اس رسم کو ’گونونگ‘ کہا جاتا ہے اور کچھ خاندان اضافی تحائف بھی دیتے ہیں۔

لڑکیوں کو زیادہ عزت دینے کا رواج

ہیرا کے مطابق ان کے آباؤ اجداد کا ماننا ہے کہ معاشرے میں لڑکیوں کو لڑکوں سے زیادہ عزت دی جانی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں خواتین کو دیوی کی طرح پوجا جاتا ہے اور انہیں زندگی دینے والی طاقت تصور کیا جاتا ہے۔

بارات واپس جانے پر دُلہا دُلہن کی پولیس اسٹیشن میں شادی کروا دی گئی

یہ انوکھی رسم خواتین کی عزت و احترام کا اظہار ہے اور اس علاقے میں برسوں سے اسی طرح شادیاں ہوتی چلی آ رہی ہیں۔

More

Comments
1000 characters