تحقیقی مطالعات سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ منہ کی صفائی میں غفلت بیکٹیریا کی افزائش میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے، جو نہ صرف دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل پیدا کرتا ہے بلکہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور دل کی بیماریوں جیسے سنگین مسائل کا بھی باعث بن سکتا ہے۔

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر نوجوان بالغ افراد 25 سال کی عمر سے روزانہ فلاسنگ شروع کردیں، تو وہ زندگی بھر اسکیمک اسٹروک کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔

اسٹروک ایک سنگین حالت ہے جب دماغ کو خون فراہم کرنے والی شریانیں اچانک رکاوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں یا پھٹ جاتی ہیں، جس سے دماغی خون کی سپلائی میں خلل آتا ہے۔ اس حالت کو اسکیمک اسٹروک کہا جاتا ہے، جو دماغی خلیوں کی موت کا باعث بن سکتا ہے اور شدید حالت میں فرد کوما یا موت تک پہنچ سکتا ہے۔

سنگترے کے چھلکوں کے مفید استعمالات

محکمہ صحت کی ایک حالیہ تحقیق میں 6000 افراد کا مطالعہ کیا گیا جس میں یہ پتا چلا کہ جو افراد باقاعدگی سے فلاس کرتے ہیں، ان میں کارڈیو ایمبولک اسٹروک کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، فلاسنگ کرنے والے افراد میں دماغ میں خون کی شریانوں کے پھٹنے کا امکان 44 فیصد تک کم ہو گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ منہ کی صفائی دل کی صحت کے لیے نہایت اہم ہے۔ اگرچہ اکثر لوگ دن میں دو بار برش کرنے کو ہی منہ کی دیکھ بھال سمجھتے ہیں، مگر فلاسنگ کا بھی حفظان صحت میں اتنا ہی عمل دخل ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا کے نیورولوجی کے ماہر سووک سین کے مطابق، فلاسنگ فالج سے بچاؤ کا واحد طریقہ نہیں ہے، لیکن یہ نہ صرف دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے بلکہ مجموعی صحت میں بہتری لاتا ہے۔

بالوں کے سروں کو کتنی بار ترشوانا چاہیے؟

ڈینٹل فلاسنگ کا مقصد دانتوں کے درمیان پھنسے ذرات کو ہٹانا ہے، جہاں کھانے کے ذرات بیکٹیریا کی افزائش کا باعث بنتے ہیں۔ اگر اسے وقت پر صاف نہ کیا جائے تو یہ مسوڑھوں کی بیماری اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ باقاعدگی سے فلاسنگ اس خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مناسب ڈینٹل فلاس کا استعمال بہت ضروری ہے۔ مارکیٹ میں دستیاب خاص فلاسنگ ٹولز جیسے منسلک دھاگے اور پلاسٹک کلپس بہتر نتائج دیتے ہیں اور حفظان صحت کو فروغ دیتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters