دنیا کے بہت سے ممالک اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے انکم ٹیکس پر انحصار کرتے ہیں، مگر دبئی ایک ایسا حیرت انگیز شہر ہے جہاں صفر انکم ٹیکس کے باوجود حکومت زبردست آمدنی کماتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر دبئی اتنا پیسہ کیسے بناتا ہے؟ آئیے اس راز سے پردہ اٹھاتے ہیں۔
دبئی کی آمدنی کے بنیادی ذرائع
ویلیو ایڈڈ ٹیکس (VAT)
2018 میں دبئی نے 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس (VAT) متعارف کرایا جو کہ زیادہ تر اشیا اور خدمات پر لاگو ہوتا ہے۔ یہ ٹیکس لوگوں کی روزمرہ خریداری، ہوٹل بکنگ، کھانے پینے، لگژری اشیا اور دیگر مصنوعات پر نافذ ہے۔
کارپوریٹ ٹیکس
متحدہ عرب امارات نے جون 2023 میں کارپوریٹ ٹیکس متعارف کرایا جس کے تحت 3 لاکھ 75 ہزار درہم سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر 9 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا۔ یہ ٹیکس خاص طور پر بڑی کمپنیوں اور کارپوریٹ سیکٹر سے حاصل کیا جاتا ہے۔
رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی سیکٹر
دبئی کا رئیل اسٹیٹ سیکٹر دنیا بھر میں مشہور ہے۔ لاکھوں غیر ملکی یہاں پراپرٹی خریدتے اور کرائے پر لیتے ہیں۔ حکومت ان پراپرٹی سودوں پر رجسٹریشن فیس، ٹرانسفر فیس اور دیگر محصولات عائد کرتی ہے، جو ایک بڑا ریونیو سورس ہے۔
سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری
دبئی کو سیاحت کا مرکز کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہر سال کروڑوں سیاح دبئی آتے ہیں اور ہوٹل، سفری سہولیات، تفریحی پارکس اور شاپنگ سینٹرز میں لاکھوں درہم خرچ کرتے ہیں۔ دبئی حکومت ان تمام سرگرمیوں سے فیس اور محصولات حاصل کرتی ہے۔
پاکستانیوں کیلئے دبئی میں ٹریڈ لائسنس حاصل کرنے کا آسان طریقہ متعارف
فری زون بزنس ماڈل
دبئی میں فری زونز (Free Zones) بنائے گئے ہیں، جہاں کمپنیاں ٹیکس فری کاروبار کر سکتی ہیں، مگر انہیں رجسٹریشن، ورک پرمٹ اور دیگر خدمات کے لیے حکومت کو فیس ادا کرنی ہوتی ہے۔ ان زونز میں ہزاروں بین الاقوامی کمپنیاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جس سے حکومت کو بھاری آمدنی ہوتی ہے۔
تیل اور گیس کی برآمدات
اگرچہ دبئی کی معیشت تیل پر زیادہ انحصار نہیں کرتی، لیکن متحدہ عرب امارات کا تیل اور گیس سیکٹر اب بھی ایک مضبوط مالی ذریعہ ہے۔ تیل کی برآمدات سے ہونے والی آمدنی قومی معیشت کو مستحکم رکھتی ہے۔
ہوائی اڈے، بندرگاہیں اور ٹرانزٹ فیس
دبئی کا دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور جبل علی پورٹ دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں میں شمار ہوتے ہیں۔ دبئی حکومت یہاں سے ایوی ایشن فیس، کارگو چارجز اور شپنگ فیس کی مد میں بھاری آمدنی کماتی ہے۔
مہنگے لائسنس اور رجسٹریشن فیس
دبئی میں کاروباری لائسنس، ورک پرمٹ، ویزہ، گاڑیوں کی رجسٹریشن، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر سرکاری فیسیں بہت مہنگی ہیں، جس سے حکومت کو اربوں درہم کی آمدنی ہوتی ہے۔
دبئی نے مسلسل دوسرے سال گلوبل پاور سٹی انڈیکس میں شاندار مقام حاصل کر لیا
دبئی کی کامیابی کا راز اس کی مضبوط معاشی پالیسیوں اور متنوع ذرائع آمدنی میں چھپا ہے۔ بغیر انکم ٹیکس کے بھی دبئی کی حکومت ٹیکسز، سیاحت، رئیل اسٹیٹ، فری زون بزنس، تیل و گیس اور ایوی ایشن جیسے ذرائع سے بھاری ریونیو کماتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دبئی دنیا کے امیر ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے اور مسلسل ترقی کر رہا ہے۔