بھارت کی ریاست گجرات میں شادی کی تقریب میں کھانا کم پڑنے پر باراتی بارات واپس لے گئے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ریاست گجرات کے علاقے سورت میں شادی کی ایک تقریب میں اس وقت بڑی دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب کھانا کم پڑنے پر باراتی بارات واپس لے گئے۔
دُلہا کے خاندان اور رشتے داروں کے اس رویے سے دلہن سخت پریشان ہو گئی اور اس نے فوری طور پر پولیس ہیلپ لائن پر کال کر دی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دُلہا اور اس کے خاندان کو پولیس اسٹیشن بلا لیا، مشاورت کے بعد جوڑے نے درخواست کی کہ پولیس ان کو جئے مالا (مالا پہنانے) اور وداعی کی رسومات مکمل کرائے، جس پر پولیس افسران نے بارات کے افراد کا کردار ادا کرتے ہوئے تقریب مکمل کرائی۔
پولیس کے مطابق راہول پرمود مہانتو اور انجلی کماری میتو سنگھ کی شادی اتوار کی رات لکشمی نگر واڈی وراچھا میں منعقد ہوئی تھی، تاہم جب کھانے کا وقت آیا تو کھانے کی کمی پر دُلہا کے خاندان نے ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے اپنی بے عزتی سمجھا۔
تقریب میں 100 باراتی اور دلہن کی طرف سے کئی مہمان موجود تھے، جس کی وجہ سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔
کافی بحث و تکرار کے بعد دُلہا اور اس کے خاندان نے دُلہن کو اپنے ساتھ لے جانے سے انکار کر دیا اور شادی کی تقریب چھوڑ کر چلے گئے ۔ دلہن انجلی کماری نے اس واقعے پر سخت رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے پولیس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور ہیلپ لائن پر کال کر کے شکایت درج کرائی، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے راہول کو تھانے بلا لیا۔
پولیس افسران نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے پاس پولیس اسٹیشن میں’ویمنز ہیلپ ڈیسک’ موجود ہے، دُلہن کی شکایت موصول ہونے کے بعد ہم نے ان سہولیات کے ذریعے اس کی مدد کی، ہم نے دُلہا کے گھر بھی ٹیمیں بھیجیں اور اس سے درخواست کی کہ وہ ہمارے ساتھ چلیں، ہم نے اسے سمجھایا کہ ایک معمولی مسئلے پر شادی ختم کرنا مناسب نہیں، خاص طور پر جب اس کے والد نے شادی کی مکمل تیاری کر رکھی تھی۔
آپس میں صلاح مشورے بعد دُلہا نے شادی جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی لیکن وہ واپس شادی ہال جانے کے لیے تیار نہیں تھا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ دونوں خاندانوں میں مزید جھگڑا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جوڑے کی درخواست پرہم نے پولیس اسٹیشن میں ہی شادی کی باقی رسومات مکمل کروائیں، ہم نے باراتیوں کا کردار ادا کرتے ہوئے مالا اور پھولوں کا انتظام کیا تاکہ شادی خوش اسلوبی سے انجام پا سکے۔