موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی کراچی کے تینوں بڑے سرکاری اسپتالوں میں نزلہ زکام کھانسی اور بخار کے مریضوں کی تعداد مں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورونا کی وبا کی بازگشت شروع ہوگئی لیکن وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچو نے شہر قائد میں اس وبا کے پھیلنے کی خبروں کو غلط قرار دے دیا ہے۔

وزیر صحت سندھ نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ کراچی میں 100 سے زائد کورونا ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے صرف 7 مریضوں کا کوویڈ ٹیسٹ مثبت آیا۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اب کوویڈ کو فلو کی طرح ہی ٹریٹ کیا جاتا ہے۔ یہ موسمی فلو کی طرح ہی ہے لہذا اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، اور ہمارے پاس جو سات مریض کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں انہیں بھی بہت نچلے درجے کا کورونا تھا جنہیں طبی امداد دے کر رخصت کردیا گیا ہے۔

کیا جلے ہوئے پر ٹوتھ پیسٹ لگانا درست ہے؟

پروفیسرڈاکٹر وسیم جمالوی سربراہ شعبہ اطفال سول اسپتال کراچی کے مطابق کراچی میں موسمیاتی تبدیلی اثر دکھانے لگی ہے۔ پچھلے 6 ماہ کے دوران 35,000 ہزار سے زائد بچوں کو سول ایسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا جن میں سے 4 سے ساڑھے 4 ہزار بچے سانس کے مرض میں مبتلا تھے۔ چند بچوں کو ایڈمٹ بھی کیا گیا تھا اور ان میں سے زیادہ تر بچے صحتیاب ہوچکے ہیں۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے اسسٹنٹ شفٹ انچارج ایمرجنسی ڈاکٹر عرفان کے مطابق عام فلو اور کوویڈ میں یہ فرق ہوتا ہے کہ آپ کو گہرے سانس لینے کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ جو کہ نارمل فلو میں نہیں ہوتی ہے۔ اسپتال میں روزانہ 200 سے زائد مریض فلو کی علامات کے ساتھ رپورٹ ہوئے لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی مریض ایسا نہیں ہے جس میں کورونا کی پوری علامات ظاہر ہوئی ہوں۔ جناح اسپتال میں لائے گئے نزلہ زکام کے 5 سے 6 مریض ایسے ہوتے ہیں جو گہری سانس لیتے ہیں۔

نادرا کا خصوصی افراد اور اعضاء عطیہ کرنے والوں کے لیے منفرد شناختی کارڈ کا اعلان

سربراہ شعبہ اطفال سول اسپتال ڈاکٹر وسیم جمالوی کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں لائے گئے متاثرہ بچوں میں حلق کی بیماری، گلے کی خراش اور ٹانسلزاور ناک اور سینے میں انفیکشن تھا جبکہ کچھ بچوں میں بیماری سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں انفیکشن تھا، جس پر اومی کرون آر ایس یو وائرس نے اثر دکھایا یعنی زیادہ آواز والی کھانسی یا آواز کا بیٹھ جانا اور کچھ میں یہ وائرس پھیل کرنمونیہ کی شکل اختیار کرگیا تھا۔

ڈاکٹر وسیم کو کہنا تھا کہ عام موسم کے مقابلے میں سردی میں سانس کی تکالیف میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جس طرح گرمی میں ڈائریا کے کیسز ہمارے پاس زیادہ آتے ہی ۔ اس کے علاوہ بچوں میں دمہ اور الرجی کا مرض بڑھ رہا ہے۔ سگریٹ نوشی ، دھواں کچرا جلانا، کارپٹ قالین کا استعمال گھریلو جانور، کبوتر پالنا اور خوشبو کے استعمال نے مرض کو زیادہ بڑھا دیا ہے۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے اسسٹنٹ شفٹ انچارج ڈاکٹر عرفان نے آج نیوز کو خصوصی طور پر بتایا کہ نومبر میں آب وہوا کی تبدیلی، سماجی تقریبات میں اضافہ، اور شدید سردی کی وجہ سے نزلہ زکام۔ اور سینے میں انفیکشن کے مریضوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے 5 سال سے کم عمر کے بچے اور بڑی عمر کے ایسے افراد جو ذیابیطس، دل اور بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہوں جمیں قوت مدافعت کمزرو ہونے کی وجہ سے کورونا اور موسمی اثرات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر عرفان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب 20 سے 30 سال کے درمیان کا نوجوانوں کا طبقہ ہمارے پاس آرہا ہے۔ وہ زیادہ متاثر ہے اور یہ صورحال زیادہ حیرت انگیز ہے اور اس کی بنیادی وجہ بھی ملاپ، شیشہ پینا ہے جس کی وجہ سے یہ مرض ایک سے دوسرے میں منتقل ہورہا ہے۔

شہر میں پھیلے گئے بچوں کے امراض پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹر وسیم کا کہنا ہے کہ نومولود میں ماں کا دودھ، حفاظتی ٹیکے اور ہوادار گھر مرض کو کم کرسکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters