پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن، یونیسیف اور محکمہ صحت کے اشتراک سے تیار کردہ ایک قانون سندھ اسمبلی میں منظور کیا گیا ہے، جس کے تحت مصنوعی دودھ کی تشہیر کرنے والے ڈاکٹروں کو سخت سزا دی جائے گی۔ اس قانون کے مطابق کسی بھی ڈاکٹر کی جانب سے مصنوعی دودھ کی پروموشن پر 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
اسپتالوں میں مصنوعی دودھ کے اشتہارات یا بورڈز لگانے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے، جبکہ میڈیکل اسٹورز پر یہ دودھ صرف ڈاکٹری نسخے کے تحت ہی دستیاب ہوگا۔ ایمرجنسی کی صورت میں نوزائیدہ بچوں کو مصنوعی دودھ صرف ڈاکٹروں کی ہدایت پر محدود مدت کے لیے دیا جائے گا۔
بچے کی ذہانت کا دار و مدار ماں یا باپ پر؟ تحقیق میں دلچسپ انکشاف
پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر مسعود صادق، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محسنہ نور ابراہیم، پروفیسر خالد شفیع، ڈاکٹر وسیم جمالوی، ڈاکٹر سعداللہ چاچڑ اور ڈاکٹر حیات بزدار نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پروٹیکشن اینڈ بریسٹ فیڈنگ ایکٹ کے تحت فوری عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔ اس قانون کے نفاذ کے لیے سندھ حکومت نے ایک بورڈ بھی تشکیل دیا ہے جس میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اور پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے نمائندے شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ماں کا دودھ بچے کی بہترین نشوونما اور قوت مدافعت کے لیے ضروری ہے، یہ نہ صرف غذائیت اور اینٹی باڈیز فراہم کرتا ہے بلکہ مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کیسٹر آئل: برباد ہوتے بالوں کے لیے ایک قدرتی علاج
ماہرین کے مطابق پاکستان میں ماں کے دودھ پلانے کی شرح 48.4 فیصد ہے، جبکہ نصف سے زیادہ مائیں اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں، جس کے باعث نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ قبل از وقت پیدائش، اسہال، سانس اور دیگر بیماریوں کے باعث ہر سال ہزاروں بچے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
ماں کے دودھ کے تحفظ کے قوانین پہلے بھی موجود تھے لیکن یہ قوانین تمام پہلوؤں کا احاطہ نہیں کر رہے تھے، نئے قانون کا مقصد ان خامیوں کو دور کرتے ہوئے ماں کے دودھ کی اہمیت کو فروغ دینا اور مصنوعی دودھ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانا ہے۔