کیا آپ بھی اکثر باتھ روم میں رکھے ہوئے ٹوتھ پیسٹ کو کچن میں کھاناپکاتے ہوئے ہاتھ جلنے پر اسے لگالیتے ہیں؟ ہوسکتا ہے ہماری دی گئی معلومات کے بعد آپ اگلی مرتبہ ایسا کرنے سے گریز کریں۔
اکثر لوگ کچن میں ہاتھ جلنے یا کسی گرم چیز کو چھولینے کے بعد فورا باتھ روم میں رکھے ٹوتھ پیسٹ کو متاثرہ حصے پر لگانا شروع کردیتے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ کے اطراف موجود اور لوگ بھی ایسا ہی کرتے ہوں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کرنے سے فائدہ کے بجائے نقصان ہوسکتا ہے۔
ہم میں سے ستر فیصد افراد جلے ہوئے پر ٹوتھ پیسٹ لگانے کی غلطی کرتے ہیں۔ ان کا مانناہوتا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ ٹھنڈک کا احساس دے کر جلن اور درد سے نجات دلاتا ہے۔ جبکہ یہ صرف ایک خام خیال ہے۔
کون سے پھل کھا کر موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے؟
آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ جلے ہوئے حصے پر ٹوتھ پیسٹ کیوں نہیں لگانا چاہیے؟
انفیکشن
ٹوتھ پیسٹ میں کئی ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جوجلد کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ اورا گر اسے جلنے والے حصے پر لگایا جائے تو یہ انفیکشن پیدا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹوتھ پیسٹ میں موجود سوڈیم فلورائیڈ سے بھی جلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ سوڈیم فلورائیڈ آنکھوں ، جلد یا کسی چپچپے حصے میں لگ جائے تو جلن کا باعث بن سکتا ہے۔
بیکٹریا
ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جب ہم ٹوتھ ہیسٹ کو برش پر لگاتے ہیں تو یہ برش کی اوپری سطح کو چھوتا ہے جس کی وجہ سے وہاں لگے بیکٹریا ٹوتھ پیسٹ پر منتقل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اگر جلی ہوئی جلد پر اسے لگالیا جائے تو انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کیلئے جادوئی پتے
انفیکشن میں شدت پیدا کرنا
ٹوتھ پیسٹ میں موجود گلیسرول ایک زہریلا عنصر ہے۔ جو ٹوتھ پیسٹ کو خشک نہیں ہونے دیتا۔ لیکن اسے زخم پر لگالیا جائے تو انفیکشن بڑھ سکتا ہے۔ اس وجہ سے بھی اسے جلد پر نہیں لگانا چاہیے۔
ٹوتھ پیسٹ کے علاوہ جلی ہوئی جلد پر برف یا ٹھنڈا پانی بھی نہیں لگانا چاہیے ، اس کی بجائے اسی جلد پر ایلوویرا جیل لگایا جاسکتا ہے۔ ایلوویرا جیل میں پائی جانے والی خصوصیات جلد کو نمی فراہم کرتی ہیں۔ اور سوزش میں بھی کمی لاتی ہے۔ جس کی وجہ سے جلی ہوئی جلد میں آرام آجاتا ہے۔ اس لے علاوہ ڈاکٹر سے رجوع کر کے کسی کریم کا استعمال کرنا چاہیے۔