چین کے جنوب مغرب میں شنگھائی کے قریب جنشی نامی ایک قصبے میں ایک بزرگ ہوانگ پنگ نے اپنے گھر کو چھوڑنے سے انکار کیا جس کی وجہ سے حکومت کو اپنا نقشہ بدل کر ان کے گھر کے اطراف سے ہائی وے گزارنا پڑی۔

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ ضدی بزرگ اب ہائی وے کے عین درمیان میں موجود اپنے گھر میں ہی رہتے ہیں۔

ہوانگ پنگ نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے معاوضے کی پیشکش قبول نہ کرنے پر پچھتاوا ضرور ہے لیکن انہوں نے اس کے باوجود اپنے گھر میں رہنے کا ہی انتخاب کیا۔

چینی صدر نے چین کے تاحیات صدر کا حلف اٹھا لیا

اب معاملہ کچھ یوں ہے کہ ہائی وے اتھارٹی نے ان کے گھر کے اطراف میں ہائی وے تعمیر کر دی ہے جو آئندہ بہار میں ٹریفک کے لیے کھول دی جائے گی۔

ہائی وے پر جاری تعمیراتی کام کے شور شرابے اور دُھول مٹی سے محفوظ رہنے کے لیے ہوانگ پنگ اپنے 11 برس کے پوتے کے ہمراہ دن کے اوقات قصبے کے مرکز میں گزارتے ہیں۔ دونوں دادا پوتا شام کو اس وقت گھر لوٹتے ہیں جب ہائی وے پر کام بند ہو جاتا ہے۔

رپورت کے مطابق ہوانگ پنگ کو اب یہ پریشانی لاحق ہے کہ جب ہائی وے فعال ہو جائے گی تو شور شرابا مستقل ہو جائے گا جس کی وجہ سے ان کا یہاں زندگی گزارنا محال ہو سکتا ہے۔

124 سالہ چینی خاتون کی طویل عمری کا راز کیا ہے؟

ہوانگ پنگ کا کہنا ہے کہ ”اگر میں وقت کو پیچھے لے جا سکوں تو میں ہائی وے اتھارٹی کے گھر مسمار کرنے والی پیشکش کو مان لوں، لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک بڑی شرط ہار گیا ہوں، مجھے اس کا پچھتاوا ہے۔“

ہوانگ پنگ نے یہ بھی بتایا ہے کہ انہیں گھر کے بدلے ہائی وے حکام کی جانب سے 16 لاکھ چینی کرنسی کی پیشکش کی گئی تھی جسے بعد میں 30 لاکھ تک بڑھا دیا گیا تھا۔ اب ہوانگ پنگ اور ان کے پوتے کو اپنے گھر تک رسائی کے لیے روڈ کے نیچے سے ایک پائپ سے گزرنا پڑتا ہے۔

اس گھر کی چھت ہائی وے کے ساتھ لگتی ہے تاہم ان دنوں یہ گھر سیاحوں کی آماج گاہ بنا ہوا ہے۔

More

Comments
1000 characters